فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے اپنے ’ٹاپک ریکمنڈیشن فیچر‘ یعنی موضوعات کی تجویز کرنے والے فیچر کو اس وجہ سے بند کر دیا ہے کیوں کہ سوشل میڈیا نیٹ ورک پر موجود ویڈیوز میں یہ فیچر سیاہ فام مردوں کی شناخت ’پرائمیٹس‘ کے طور پر کر رہا تھا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فیس بک کے ایک ترجمان نے بیان میں کہا کہ سافٹ ویئر کی یہ غلطی ناقابلِ قبول تھی اس لیے تجویز دینے والا یہ سافٹ ویئر ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا ہے۔
انسائکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق ’پرائمیٹس‘ سے مراد ممالیہ جانوروں کی ایک قسم ہے جس میں لنگور، بندر، گوریلا، چمپینزی اور انسانوں سمیت 500 کے قریب اقسام شامل ہیں۔
فیس بک کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ اس قسم کی نازیبا تجاویز پر ان سب افراد سے معذرت کر رہی ہے جن کی نظر ایسی پوسٹس گزری ہیں۔
فیس بک نے بتایا کہ جیسے ہی اس غلطی کی معلومات ملیں اس نے یہ سافٹ وئیر جلد از جلد ہٹا لیا تاکہ اس بارے میں مزید تفتیش کی جا سکے اور ایسا دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔
SEE ALSO: طالبان کا افغانستان پر کنٹرول، سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نیا چیلنجچہرے کی شناخت کرنے والے سافٹ ویئر کو اس سے پہلے شہری حقوق کے کارکنان تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں اور اس کی درست ہونے پر سوال اٹھاتے رہے ہیں خصوصاً جب یہ غیر سفید فام افراد پر لاگو کیا جاتا ہے۔
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی ٹیبلائیڈ کی ایک ویڈیو، جس میں سیاہ فام مردوں کو دکھایا گیا تھا، کے ساتھ خودکار تجویز بھی دیکھی جا سکتی تھیں جس میں صارفین سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا آپ ابتدائی انسانی مخلوق سے متعلق ایسی ہی مزید ویڈیوز دیکھنا چاہتے ہیں؟
جون 2020 کی یہ ویڈیو برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی جس کا عنوان تھا کہ ایک سفید فام شخص نے مرینہ کے علاقے میں سیاہ فام شخص کے خلاف پولیس بلا لی۔
Your browser doesn’t support HTML5
’اے ایف پی‘ کے مطابق اس ویڈیو کا حیوانوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
فیس بک کے سابقہ کانٹینٹ ڈیزائنر ڈارسی گرووز نے ٹوئٹر پر اس تجویز کا اسکرین شاٹ شئیر کیا تھا۔ انہوں نے فیس بک میں اپنے سابقہ ساتھیوں کو مخاطب کر کے ٹوئٹ کیا تھا کہ اس قسم کا فیچر ناقابل قبول ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔