چین میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں پر ہفتے میں تین گھنٹے سے زائد وقت کے لیے آن لائن گیم کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے چین کے سرکاری خبر رساں ادارے 'شنہوا' کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کے گیمرز کو ہفتے میں صرف تین دن جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو رات آٹھ سے نو بجے کے درمیان آن لائن گیم کھیلنے کی اجازت ہوگی۔
اپنی عمر سے متعلق نابالغ افراد کو غلط بیانی سے روکنے کے لیے آن لائن گیم کھیلنے والوں پر شناختی کارڈ فراہم کرنا لازم ہوگا۔
اسکول کی چھٹیوں میں بچوں کو کچھ زیادہ مدت کے لیے آن لائن گیم کھیلنے کی اجازت دی جائے گی جس میں یومیہ وقت کی حد ساٹھ منٹ رہے گی۔
چین کی نیشنل پریس اینڈ پبلیکیشن ایڈمنسٹریشن نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ گیمنگ کی لت تعلیم اور روز مرہ زندگی کو متاثر کر رہی ہے اور کئی والدین شدید اذیت کا شکار ہیں۔
حکومتی ہدایات کے مطابق گیمنگ کمپنیوں کے لیے مقررہ وقت سے زیادہ سروس فراہم کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے البتہ بیان میں اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
اس سے قبل چین میں 2019 میں رات دیر تک گیم کھیلنے پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور اس کے لیے عام دنوں میں 90 منٹ اور ہفتہ وار چھٹیوں میں تین گھنٹے تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
’روحانی افیون‘
چین میں ٹیکنالوجی کمپنیوں سمیت لاکھوں کروڑوں صارفین رکھنے والی دیگر شعبوں کی کمپینوں کے لیے ملک کی حکمران کمیونسٹ پارٹی ضابطے بناتی ہے۔
حالیہ دنوں میں آنے والی ہدایات سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین میں آن لائن گیمنگ کی بڑھتی ہوئی لت اور اس کے باعث نوجوانوں میں نظر کی کمزوری اور دیگر مسائل کی روک تھام کے لیے گیمنگ کا شعبہ ضابطہ بندیوں کا ہدف ہے۔
چین کی 'آڈیو وڈیو اینڈ ڈیجیٹل پبلشنگ ایسوسی ایشن' کے مطابق گمینگ انڈسٹری کو رواں سال کی پہلی ششماہی میں 20 ارب ڈالر کی آمدن ہوئی تھی۔
سرکاری ذرائع ابلاغ میں گیمنگ کے بڑھتے ہوئے شوق کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے اور حال ہی میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اسے 'روحانی افیون' بھی قرار دیا گیا ہے۔
رواں سال جولائی میں چین کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی 'ٹین سینٹ' نے حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے کم عمر گیمزر کا پتا چلانے کے لیے چہرے کی شناخت کرنے والا ایک فنکشن 'مڈ نائٹ پٹرل' بھی متعارف کرایا تھا۔