سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم فیس بک نے اپنے زیرِ ملکیت پلیٹ فارم انسٹاگرام کے 'کڈز پروجیکٹ' (13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے نئی ایپ کے منصوبے) کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فیس بک کی جانب سے یہ اعلان نوجوانوں پر ممکنہ نقصان دہ اثرات بشمول اضطراب اور افسردگی سے متعلق بڑھتے خدشات کے دوران کیا گیا۔
انسٹاگرام 'کڈز ایپ' بنانے کا مقصد بچوں کو اشتہارات کے بغیر، عمر کے مطابق مواد کی فراہمی اور والدین کی اجازت کے ساتھ ایپ استعمال کرنے کا تجربہ فراہم کرنا ہے۔
تاہم امریکی قانون ساز اور ایڈوکیسی گروپس خدشات کے پیشِ نظر فیس بک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بچوں کے لیے انسٹاگرام ایپ بنانے کے منصوبے سے پیچھے ہٹ جائے۔
بچوں کی مدد کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ 'فیئر پلے' کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر جاش گولن کا کہنا ہے کہ "ہم فیس بک پر اس وقت تک دباؤ ڈلتے رہیں گے جب تک وہ اپنے منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹ جاتا۔"
دوسری جانب انسٹاگرام نے اپنی بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ "بچوں کے لیے انسٹاگرام ایپ بنانا درست کام ہے لیکن وہ یہ کام روک رہے ہیں۔'' وہ ایسے ٹولز بنانے کا کام جاری رکھیں گے جس سے بچوں کے اکاؤنٹس والدین کی نگرانی میں رہیں۔
انسٹاگرام کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ بچے پہلے ہی آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال کر رہے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بچوں کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے ان کی عمر کے مطابق تجربات فراہم کرنا والدین کے لیے اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے جہاں آج ہم کھڑے ہیں۔
SEE ALSO: کیا انسٹاگرام سے نوجوان لڑکیوں کی ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے؟یاد رہے کہ یوٹیوب اور معروف ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پہلے ہی 13 برس سے کم عمر کے بچوں کے لیے علیحدہ ورژن بنا چکے ہیں۔
امریکی سینیٹرز ایڈ مارکی اور رچرڈ بلومنتھل سمیت چار ڈیموکریٹک قانون سازوں نے پیر کو کہا ہے کہ فیس بک کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن بچوں کے لیے انسٹاگرم ورژن کے منصوبے کو روکنا نا کافی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کیتھی کیسٹر اور لوری ٹریہان سمیت قانون سازوں کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو آن لائن تحفظ فراہم کرنے کی بات کی جائے تو فیس بک نے بھروسہ کرنے کا حق کھو دیا ہے اور اسے اپنے منصوبے (کڈز انسٹاگرام) کو مکمل طور پر ترک کرنا ہو گا۔
یاد رہے کہ فیس بک نے 2017 میں 13 برس سے کم عمر بچوں کے لیے 'میسنجر کڈز ایپ' متعارف کرائی تھی جو بچوں کے والدین کے فیس بک اکاؤنٹ سے کنٹرول کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ فیس بک کمپنی جانتی ہے کہ انسٹاگرام نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیس بک نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات بھی کیے ہیں۔ تاہم فیس بک نے اتوار کو 'وال اسٹریٹ جرنل' کی رپورٹ کو غلط قرار دیا ہے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔