اداکار فہد مصطفیٰ چار برس بعد 'قائدِ اعظم زندہ باد' کے ذریعے بڑے پردے پر جلوہ گر ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اس فلم کے حوالےسے فہد مصطفیٰ کی توقعات کچھ الگ ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس فلم میں جس قسم کا کام کیا ہے وہ پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
فہد مصطفیٰ کے مطابق 'کوپ فلمیں ' کسی بھی ملک میں بنیں وہ ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں لیکن فلم 'قائدِاعظم زندہ باد' پاکستان میں ایک نیا ٹرینڈ متعارف کرانے جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 'کوپ فلمیں' وہ ہوتی ہیں جس میں فلم کے ہیرو کو سیکیورٹی افسر دکھایا جاتا ہے۔ 'قائدِ اعظم زندہ باد' میں بھی فہد مصطفیٰ پولیس افسر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے فہد مصطفیٰ نے کہا کہ "ایک فہد وہ تھا جو ٹی وی پر ایک وقت میں ایک ہی ڈرامہ کرتا تھا، پھر وہ جو'جیتو پاکستان 'کے ذریعے لوگوں کے گھر پہنچ گیا اور اب قائدِ اعظم زندہ باد میں وہ فہد مصطفی ہے جس سے میں بھی پہلی بار ہی ملوں گا۔"
اداکار کا کہنا ہے کہ سنیما میں اب وہی فلمیں کامیاب ہوں گی جو لوگوں کو 'سنیما ٹک ایکسپیریئنس ' یعنی سنیما کا صحیح تجربہ دیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ٹاپ گن' کا سیکوئل ہو یا 'جراسک ورلڈ 'سیریز کی آخری فلم، لوگ اب سنیما کا رخ تفریح کی غرض سے کررہے ہیں اور 'قائدِاعظم زندہ باد' میں ہم نے یہی کوشش کی ہے کہ شائقین کو اس قسم کی فلم پاکستان میں بناکر دکھائیں جس کے ہر شاٹ کو دیکھ کر وہ یہ کہہ سکیں کہ ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا۔
فہد مصطفیٰ کی آخری دو فلمیں سن 2018 میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہوئی تھیں۔ 'لوڈ ویڈنگ' اور 'جوانی پھر نہیں آنی ٹو' میں ان کی اداکاری کو خاصا پسند کیا گیا تھا۔
چار برس بعد فلم میں کم بیک کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ایسا نہیں تھا کہ اس دوران انہیں فلموں کی آفر نہیں ہوئی بلکہ وہ چاہتے تھے کہ 'قائدِاعظم زندہ باد' کے ذریعے ہی سنیما میں کم بیک کریں کیوں کہ اس فلم میں وہ سب کچھ ہے جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
فہد مصطفیٰ نے اپنے کریئر کا آغاز ٹیلی ویژن کے ذریعے کیا تھا لیکن اب ڈراموں میں تو نہیں نظر آتے مگر شائقین ان کے پروڈیوس کردہ ڈراموں کو دیکھتے ہیں۔ ڈراموں میں کام نہ کرنے کے حوالےسے اداکار کا کہنا ہے کہ خود کو بڑے پردے پر دیکھنے کے بعد اب ٹی وی پر اداکاری کرنے کا شوق باقی نہیں رہا۔
اداکار نے ایک دلچسپ واقعہ سنایا کہ "جب وہ ڈراموں میں کام کررہے تھے تو بیک وقت تین ڈرامے ایک ہی لوکیشن، ایک ہی کمرے اور ایک ہی بیڈ پر شوٹ ہو رہے تھے اور ہدایت کار انہیں اداکاری کرنے کو کہتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ڈراموں سے تنگ آ کر فلموں کا رخ کیا۔"
ان کے بقول ایک جیسے کام سے بچنے اور کچھ نیا کرنے کے لیے فلموں کا رخ کیا اور فلموں نے انہیں اپنے اندر کے اداکار کو چیلنج کرنے کا وہ موقع دیا جو ٹی وی پر نہیں مل رہا تھا۔
فہد مصطفیٰ اب ٹی وی اسکرینز پر اپنے گیم شو 'جیتو پاکستان' کی میزبانی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'جیتو پاکستان ' کی وجہ سے وہ ٹی وی پر کافی نظر آ تے ہیں، اور انہیں جتنا پیار میزبانی کرتے ہوئے ملا اتنا ٹی وی پر اداکاری سے بھی نہیں ملا۔
'جب غلط کام دکھائیں گے ہی نہیں تو اصلاح کیسے کریں گے'
فہد مصفطیٰ نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے کئی ڈرامے پیش کیے جو مقبول تو ہوئے ہی لیکن ان پر کئی اعتراضات بھی اٹھے۔ ان کے پروڈیوس کردہ ڈرامے 'نند' اور 'جلن' کے ساتھ ساتھ 'ڈنک' کو سول سوسائٹی کی جانب سے تنقید اور پیمرا سے نوٹس کا سامنا کرنا پڑا۔
SEE ALSO: ٹی وی پر کم بیک کرکے اچھا لگا لیکن جلد مایوس ہو گئی: ماہرہ خاناس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ نوٹس ہر مسئلے کا حل نہیں، اگر نوٹسز کو ہی جواب دیتے رہیں گے تو کام کب کریں گے؟ ان کے بقول کوئی بھی کہانی شروع کرنے سے پہلے تمہید تو باندھنی پڑتی ہے، اور جب غلط کام دکھائیں گے ہی نہیں تو اصلاح کیسے کریں گے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ تنقید کرنے والی عوام اگر کسی اور ملک کا اسی طرح کا کوئی ڈرامہ دیکھتے ہیں تو واہ واہ کرتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ پاکستان میں ایسے ڈرامہ کیوں نہیں بنتے۔ کوئی انہیں بتائیں کہ اگر پاکستان میں ایسے ڈرامے بنائے جائیں تو گردن سے پکڑ لیں گے۔