ورجینیا کی ایک وفاقی عدالت نے کشمیری امریکن کونسل کے انتظامی سربراہ سید غلام نبی فائی کے مقدمےکی دوسری سماعت کی تاریخ 26جولائی مقرر کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، جمعرات کو ہونے والی سماعت میں ڈاکٹر فائی کی وکیل پیش ہونے میں ناکام رہیں۔
فائی کو جمعرات کے دِن جج تھریسہ باکمین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ حاضرین میں فائی خاندان کے ارکان اور احباب شامل تھے ۔
بتایا جاتا ہے کہ اُن کی وکیل، نینا گِنزبرگ عدالت میں نہیں حاضر ہو سکیں ، ا ِس لیے اُن کی جگہ مائیکل لیبر نے الیگزینڈریا ، ورجینیا کی عدالت سے دوسری تاریخ کی استدعا کی، جِس کی اجازت دے دی گئی۔
یاد رہے کہ امریکی حکام نے ڈاکٹر فائی کوتین روز قبل واشنگٹن کے نزدیک واقع اُن کی رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا تھا۔
اُن پر الزام ہے کہ وہ ایک غیر ملکی حکومت کے غیر رجسٹر شدہ ایجنٹ کی حیثیت سے امریکہ میں کام کر رہے تھے جنھیں پاکستان کی حکومت کی جانب سے کشمیر کے متنازعہ علاقے سے متعلق امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
’کشمیر امریکن کونسل' کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر فائی کشمیر پر بھارتی اقتدار کے خلاف امریکی رائے عامہ ہموار کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فائی واشنگٹن میں امریکی سیاست دانوں اور دیگر فیصلہ سازوں میں 'کشمیر کاز' کے لیے غیر قانونی طور پر لابنگ کرتے رہے ہیں اور اِس مقصد کے لیے اُنھوں نے پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے 40 لاکھ ڈالرز کی رقم وصول کی۔امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے مطابق ڈاکٹر فائی کو 'فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ' کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
62 سالہ امریکی شہری ڈاکٹر فائی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنی تنظیم 'کشمیری امریکن کونسل' کےذریعے کشمیر کے متنازعہ خطے کے متعلق امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی غرض سے امریکی کانگریس اور وہائٹ ہائوس میں لابنگ کرتے رہے ہیں جس کے عوض وہ 90ء کی دہائی کے وسط سے پاکستانی حکومت سے سالانہ 7لاکھ ڈالر تک وصول کر رہے تھے۔
پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات رواں برس مئی میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے پاکستانی سرزمین پر کی گئی خفیہ امریکی کارروائی کے بعد سے کشیدہ ہیں ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فائی کی حراست اور ان پر عائد کردہ الزامات کے بعد ان تعلقات میں مزید کشیدگی آسکتی ہے۔
مسلم اکثریتی خطہ کشمیر انتظامی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ممالک اس پر کلی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ کشمیری علیحدگی پسند 90ء کی دہائی سے وادی کی بھارت سے آزادی یا پاکستان کےساتھ الحاق کی تحریک چلارہے ہیں جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر فائی نے اِن الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے۔
دریں اثنا، پاکستانی دفتر خارجہ کے علاوہ کشمیر کے دونوں اطراف کےکئی سیاسی لیڈروں نےاپنے بیانات میں ڈاکٹر فائی کی حراست پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اُن پر عائد الزامات درست نہیں ۔