فائزہ نے عمیرہ احمد کی تحریر اور سکینہ سموں کی ڈائریکشن میں بنے ڈرامے ’’وجود لاریب‘‘ سے اداکاری کا سفر شروع کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی ہٹ ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
نجی چینلز نے پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں جہاں مقابلے کی فضاء پیدا کی ہے وہیں ڈرامہ انڈسٹری نے بھی اپنی ساکھ کو مضبوط بنایا ہے۔ یوں نئے اور ٹیلنٹڈ آرٹسٹوٕں کی ایک پوری کھیپ انڈسٹری میں دکھائی دیتی ہے۔ انہی میں سے ایک ہیں نرم گفتار اور موہنی صورت والی اداکارہ فائزہ حسن۔
فائزہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں اپنے اداکاری کے سفر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں دورانِ تعلیم بطور فن ماڈلنگ شروع کی اور پھر دوستوں کے مشورے پر اداکاری کی جانب رخ کیا۔
فائزہ نے عمیرہ احمد کی تحریر اور سکینہ سموں کی ڈائریکشن میں بنے ڈرامے ’’وجود لاریب‘‘ سے اداکاری کا سفر شروع کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی ہٹ ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے معروف ڈراموں میں ساحل کی تمنا، اماں اور گلناز، برنس روڈ کی نیلوفر، پچھل پیریاں وغیرہ شامل ہیں۔ آج کل ایک نجی چینل پر ان کا ڈرامہ ’ہمنشیں‘ ناظرین کی توجہ کا مرکز ہے۔
فائزہ ڈرامہ سیریلز سے زیادہ طویل دورانیے کے کھیل کو ترجیح دیتی ہیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیریل کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور وہ چونکہ ون گو میں ریکارڈ نہیں ہوتا لہذا تسلسل بھی نہیں رہتا اور بقول فائزہ حسن کے وہ گھر اور بچوں کو بھی وقت نہیں دے پاتیں جوکہ ان کی پہلی ترجیح ہیں۔ ہمارے اس سوال پر کہ ان کے شوہر انہیں کتنا سپورٹ کرتے ہیں فائزہ نے بتایا کہ انہیں ان کے شوہر کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
شہرت انسان کو مغرور بناتی ہے یا منکسر المزاج، فائزہ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شہرت مغرور تو نہیں بناتی لیکن اس کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ لوگ مسلسل آپ کو جج کر رہے ہوتے ہیں اور اگر آپ شرمیلے ہوں یا کم گو ہوں تو لوگ آپ کو مغرور کہنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ عموما ایسا ہوتا نہیں۔ ہم بھی عام انسان ہی ہیں، ہمارے بھی وہی مسائل ہوتے ہیں جو ایک عام انسان کے ہو سکتے ہیں، لہذا لوگوں کو اتنا نہیں ہونا چاہیے۔
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی اور اپنے شوہر سے ان کی پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ اس وقت وہ صرف ماڈلنگ ہی کرتی تھیں جبکہ بعد میں ایک دوست کے مشورے پر اداکاری میں قدم رکھا، تاہم شادی اور پھر بچوں کی مصروفیت کے باعث کچھ عرصہ ٹی وی سے دور رہیں پھر آہستہ آہستہ دوبارہ کام شروع کیا۔
فائزہ حسن کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ اپنے شوق کی خاطر کام کرتی ہیں پیسوں کی وجہ سے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سکرپٹ یا کسی بھی ناپسندیدہ بات پر سمجھوتہ نہیں کرنا پڑتا وہ ہمیشہ اپنی پسند کے پراجیکٹ پر ہی کام کرتی ہیں اور ہر بار کچھ نیا کرنے کی خواہش ہی ڈرامہ سلیکشن میں ان کے مدِنظر ہوتی ہے۔
اس انٹرویو کی تفصیل اس آڈیو رپورٹ میں سنیئے۔
فائزہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں اپنے اداکاری کے سفر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں دورانِ تعلیم بطور فن ماڈلنگ شروع کی اور پھر دوستوں کے مشورے پر اداکاری کی جانب رخ کیا۔
فائزہ نے عمیرہ احمد کی تحریر اور سکینہ سموں کی ڈائریکشن میں بنے ڈرامے ’’وجود لاریب‘‘ سے اداکاری کا سفر شروع کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی ہٹ ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے معروف ڈراموں میں ساحل کی تمنا، اماں اور گلناز، برنس روڈ کی نیلوفر، پچھل پیریاں وغیرہ شامل ہیں۔ آج کل ایک نجی چینل پر ان کا ڈرامہ ’ہمنشیں‘ ناظرین کی توجہ کا مرکز ہے۔
فائزہ ڈرامہ سیریلز سے زیادہ طویل دورانیے کے کھیل کو ترجیح دیتی ہیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیریل کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور وہ چونکہ ون گو میں ریکارڈ نہیں ہوتا لہذا تسلسل بھی نہیں رہتا اور بقول فائزہ حسن کے وہ گھر اور بچوں کو بھی وقت نہیں دے پاتیں جوکہ ان کی پہلی ترجیح ہیں۔ ہمارے اس سوال پر کہ ان کے شوہر انہیں کتنا سپورٹ کرتے ہیں فائزہ نے بتایا کہ انہیں ان کے شوہر کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
شہرت انسان کو مغرور بناتی ہے یا منکسر المزاج، فائزہ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شہرت مغرور تو نہیں بناتی لیکن اس کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ لوگ مسلسل آپ کو جج کر رہے ہوتے ہیں اور اگر آپ شرمیلے ہوں یا کم گو ہوں تو لوگ آپ کو مغرور کہنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ عموما ایسا ہوتا نہیں۔ ہم بھی عام انسان ہی ہیں، ہمارے بھی وہی مسائل ہوتے ہیں جو ایک عام انسان کے ہو سکتے ہیں، لہذا لوگوں کو اتنا نہیں ہونا چاہیے۔
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی اور اپنے شوہر سے ان کی پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ اس وقت وہ صرف ماڈلنگ ہی کرتی تھیں جبکہ بعد میں ایک دوست کے مشورے پر اداکاری میں قدم رکھا، تاہم شادی اور پھر بچوں کی مصروفیت کے باعث کچھ عرصہ ٹی وی سے دور رہیں پھر آہستہ آہستہ دوبارہ کام شروع کیا۔
فائزہ حسن کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ اپنے شوق کی خاطر کام کرتی ہیں پیسوں کی وجہ سے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سکرپٹ یا کسی بھی ناپسندیدہ بات پر سمجھوتہ نہیں کرنا پڑتا وہ ہمیشہ اپنی پسند کے پراجیکٹ پر ہی کام کرتی ہیں اور ہر بار کچھ نیا کرنے کی خواہش ہی ڈرامہ سلیکشن میں ان کے مدِنظر ہوتی ہے۔
اس انٹرویو کی تفصیل اس آڈیو رپورٹ میں سنیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5