جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو نے سندھ بینک کے صدر سمیت تین اعلیٰ افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق، گرفتار افراد میں بینک کے سابق صدر بھی شامل ہیں۔
ان تینوں افراد کو جمعرات کے روز احتساب عدالت کراچی میں پیش کر کے راہداری ریمانڈ حاصل کیا جائے گا، جس کے بعد تینوں ملزمان کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں مبینہ جعلی بینک اکاونٹس ریفرنس زیر سماعت ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں سندھ بینک کے صدر طارق احسان، ایگزیکٹو نائب صدر سید ندیم الطاف اور بینک کے سابق صدر اور موجودہ ڈائریکٹر بلال شیخ شامل ہیں۔
گرفتار ہونے والے بینک کے صدر طارق احسان نے 2010 میں بینک میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد وہ 2016 میں بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کر دیے گئے۔ طارق احسان اس سے قبل بھی کئی بینکوں اور مالیاتی اداروں میں فرائض انجام دے چکے ہیں۔
اسی ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور سمیت اسٹاک مارکیٹ کے سابق چئیرمین حسین لوائی اور سمٹ بینک کے سینئر نائب صدر طٰہہ رضا سمیت متعدد افراد گرفتار جبکہ بعض ضمانت پر ہیں۔
ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو بھی چند روز بعد 14 جون کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
دونوں ملزمان اس وقت احتساب عدالت کی جانب سے نیب حکام پر جسمانی ریمانڈ پر ہیں جبکہ ریفرنس کی باقاعدہ سماعت شروع ہونا ابھی باقی ہے۔
پاکستان میں جعلی بینک اکاونٹس کیس کا معاملہ پہلی بار 2015 میں اٹھا تھا جب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ایسے بعض اکاؤنٹس کا کھوج لگایا تھا جنہیں کسی اور کے نام پر کھول کر اربوں روپوں کی منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔
جعلی بینک اکاونٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا اور اس پر جامع تحقیقات کے لیے مختلف اداروں کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔
جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان جعلی بینک اکاونٹس میں 200 سے زائد کمپنیاں اور 300 سے زائد لوگ ملوث تھے، جنہوں نے کم سے کم 30 ارب روپوں سے زائد کا کالا دھن سفید کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اس عمل کا براہ راست فائدہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے قریبی رفقا نے اٹھایا تھا۔