اسرائیلی یرغمالوں کے خاندانوں کے ارکان کے ایک گروپ نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے لیڈرز کے خلاف الزامات سامنے لائیں۔
یرغمال اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم نے کہا ہے کہ بدھ کے روز دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ان کے دورے سے یرغمال بنانے، جبری گمشدگیوں، جنسی تشدد کے جرائم، اذیت رسانی سمیت متعدد دوسرے الزامات اجاگر ہوں گے۔
حماس عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے، لگ بھگ 250 کو یرغمال بنایا تھا۔ 100 سے زیادہ یرغمالوں کو نومبر میں ایک ہفتے پر محیط جنگ بندی کے دوران رہا کرایا جا چکا ہے۔
امریکہ، جس نے اسرائیل کو اہم فوجی اور سفارتی مدد فراہم کی ہے، قطر اور مصر کے ساتھ مل کر ایک جنگ بندی اور بقیہ 130 یرغمالوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔ ان 130 بقیہ یرغمالوں میں سے لگ بھگ ایک چوتھائی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ گفت و شنید تعمیری ہے اور درست سمت کو جا رہی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ غزہ جنگ بندی کے نئے معاہدے کے بدلے یرغمالوں کی رہائی کے لیے پر امیدقاہرہ مذاکرات میں سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز اور اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے شرکت کی لیکن کسی پیش رفت کے کوئی آثار سامنے نہیں آئے۔ اسرائیلی میڈیا نے بدھ کو خبر دی کہ اسرائیل وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے وفد سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک مذاکرات پر واپس نہ آئیں جب تک حماس اپنے مطالبے نرم نہیں کرتا۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو وسطی اور جنوبی غزہ میں نئے فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کی رپورٹ دی جن میں خان یونس کا علاقہ شامل ہے جو حالیہ ہفتوں میں توجہ کا مرکز رہا ہے۔
بین الاقوامی رہنماؤں نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ خان یونس سے نو کلومیٹر جنوب میں واقع شہر رفح میں زمینی کاروائی روک دے، جہاں بہت سے فلسطینی جنگ سے فرار ہو کر پناہ لے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے سربراہ والکر ٹرک نے انتباہ کیا ہے کہ رفح میں مصری سرحد کے ساتھ لگ بھگ 15 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان کے لیے فرار کے لیے اور کوئی جگہ نہیں ہے ۔
SEE ALSO: اسرائیل کے رفح پر فضائی حملے، بین الاقوامی سطح پر تشویش میں اضافہاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتریس نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ،" میری مخلصانہ امید ہے کہ یرغمالوں کی رہائی اور لڑائی میں کسی وقفے پر مذاکرات کامیاب ہوں گے تاکہ رفح پر ایک مکمل سطح کے حملے سے بچا جا سکے جہاں انسانی ہمدردی کا مکمل سسٹم قائم ہے۔ اور یہ کہ مکمل سطح کے اس حملے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ـ
بدھ کے روز طبی عملوں کے ارکان کی شیئر کی گئی ویڈیوز کے مطابق خان یونس کے مرکزی اسپتال سے فلسطینیوں نے انخلا ء شروع کر دیا ہے۔ کئی ہفتوں کی بھاری لڑائی کے باعث یہ طبی مرکز الگ تھلگ ہو گیا تھا اور اس کے اندر متعدد لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے ہزاروں لوگ خان یونس سے فرار ہو رہے ہیںنیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس پر مکمل فتح حاصل نہیں ہو جاتی اور تمام یرغمال رہا نہیں ہو جاتے ۔
حماس نے کہا ہے کہ و ہ اس وقت تمام یرغمالوں کو رہا نہیں کرے گی جب تک اسرائیل اپنی کارروائی ختم نہیں کرتا، غزہ سے واپس نہیں چلاجاتا اور سرکردہ عسکریت پسندوں سمیت فلسطینی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کو رہا نہیں کر دیتا۔ نیتن یاہو نے ان مطالبوں کو خام خیالی قرار دیتے ہوئے مستر د کر دیاہے۔
اس جنگ نے غزہ میں جو تباہی مچائی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ صحت کے مقامی عہدیداروں کے مطابق 28 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے جن میں 70 فیصد سے زیادہ عورتیں اور بچے شامل تھے۔
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی تازہ درخواست
SEE ALSO: اسرائیل غزہ میں نسل کشی سے بچنے کے لیے اقدامات کرے: عالمی عدالتِ انصافبدھ کےروز اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا کہ ،جنوبی غزہ میں ایک ممکنہ اسرائیلی کارروائی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی تازہ ترین درخواست اسرائیل کو اس کے دفاع کے حق کو روکنے کی ایک کوشش ہے ۔
جنوبی افریقہ نے منگل کے روز انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس میں درخواست کی تھی کہ وہ اس بات کو زیر غور لائے کہ آیا اسرائیل کا غزہ کی اپنی کارروائی کو رفح کے شہر تک توسیع دینےکا منصوبہ فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اضافی ہنگامی اقدامات کا متقاضی ہے ۔
عدالت نے جنوبی افریقہ کی جانب سے لائے گئے اس کیس کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا غزہ میں نسل کشی ہوئی تھی ۔ لیکن اس نے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں سے فلسطینیوں کے تحفظ کے حق کو تسلیم کیا ہے۔
وی او اے نیوز