امریکہ کی ریاست ورجینیا کی فیڈرل جیوری نے پاکستانی نژاد خاندان کو پاکستانی خاتون سے جبری مشقت کرانے کی سازش کا مجرم قرار دے دیا ہے۔
جیوری نے ملزمان زاہدہ امان، محمد نعمان چوہدری اور محمد ریحان چوہدری کو پاکستانی خاتون کو 12 برس تک جبری مشقت پر مجبور کرنے کی سازش کا مجرم قرار دیا۔
جیوری نے پاکستانی خاتون کے سفری دستاویزات زبردستی قبضے میں رکھنے کے ایک اور الزام میں زاہدہ امان جب کہ جبری مشقت لینے پر ریحان چوہدری کو مجرم قرار دیا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے سول رائٹس ڈویژن کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ کرسٹین کلارک اور ایسٹ ڈسٹرکٹ آف ورجینیا کے لیے یو ایس اٹارنی جیسیکا ڈی ابر نے جمعے کو ملزمان کے خلاف فیصلہ سنایا۔
کرسٹین کلارک کا کہنا تھا کہ "ملزمان نے متاثرہ خاتون کا اعتماد مجروح کیا اور اس پر ظالمانہ اور غیر انسانی ذہنی اور جسمانی تشدد کیا تاکہ وہ اس سے گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے پر مجبور کر سکیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ ایک شرمناک اور ناقابلِ قبول جرم ہے، لہٰذا اس فیصلے کے ذریعے ہم واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
یو ایس اٹارنی جیسیکا ڈی ابر نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان نے اس خاتون کا استحصال کیا جو خاندان کے ایک فرد کے طور پر محبت کی مستحق تھی۔ اس خاندان نے اس خاتون سے کئی برس تک گھریلو ملازمہ کے طور پر کام لیا۔
جیسیکا کا کہنا تھا کہ جبری مشقت جو آج کے جدید دور میں غلامی کی طرح ہی ہے اس کی ہمارے ملک اور ہمارے ڈسٹرکٹ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ لہٰذا ہم ہر اُس شخص کا محاسبہ کریں گے جو ایسے جرائم میں ملوث ہے۔
اس موقع پر ایف بی آئی رچمنڈ کے فیلڈ آفیسر اسٹینلے ایم میڈر نے کہا کہ اس کیس میں تفتیش کاروں اور متاثرہ خاتون کا عزم و ہمت قابلِ تحسین ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ کمیونٹی ممبرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے قرب و جوار میں اگر اس نوعیت کا استحصال ہوتا دیکھیں تو فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
جیوری نے سات روز تک جاری رہنے والے ٹرائل کے بعد جمعے کو اپنا فیصلہ سنایا۔
تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ زاہدہ امان نے 2002 میں متاثرہ خاتون کی شادی اپنے بیٹے کے ساتھ کی۔ جس کے بعد متاثرہ خاتون ورجینیا چلی گئیں اور وہاں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگی، جہاں ان کی ساس اور شوہر کے دو بھائی بھی مقیم تھے۔
جیوری کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ خاندان نے متاثرہ خاتون کو گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے کے لیے مجبور کیا اور اس دوران ان پر ذہنی اور جسمانی تشدد بھی کیا جاتا رہا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کا پاکستان میں اُن کے اہلِ خانہ کے ساتھ رابطہ بالکل ختم کر دیا گیا۔ خاتون کی امیگریشن دستاویزات اور رقم قبضے میں لے لی گئی۔ جب کہ حکم عدولی کی صورت میں انہیں بچوں سے الگ کر کے پاکستان بھجوانے کی دھمکیاں بھی دی جاتی رہیں۔
جیوری کے فیصلے میں کہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان متاثرہ خاتون کو لکڑی کے تختوں سے بھی تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ ایک موقع پر ان کے بچوں کے سامنے ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سیڑھیوں سے نیچےگھسیٹا گیا۔ خاتون کے شوہر کے دوسری جگہ منتقل ہونے کے باوجود انہیں ورجینیا میں ہی رکھا گیا اور سخت مشقت والے کام کرنے پر زور دیا جاتا رہا۔
فیصلے کے مطابق مذکورہ خاندان متاثرہ خاتون سے ایک ایکڑ کے لان کی گھاس کاٹنے، گھر کے پینٹ، گاڑیوں اور قالینوں کی صفائی اور گھر کے سامنے کنکریٹ کا راستہ بنانے جیسی مزدوری بھی کرواتا رہا۔
جیوری نے تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا کہ خاندان کو کتنے برس قید کی سزا سنائی جائے گی، تاہم زاہدہ امان اور ریحان چوہدری کو زیادہ سے زیادہ 20 برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔