پشاور ہائی کورٹ نے فاٹا ٹریبونل کی بحالی کے بعد 11 زیرِ التوا مقدمات سماعت کے لیے ٹریبونل بھیجے ہیں جن میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کیس بھی شامل ہے۔
خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نےفاٹا ٹریبونل کو دوبارہ بحال کیا ہے۔ اس ضمن میں صوبائی محکمۂ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ذاکرحسین آفریدی فاٹا ٹریبونل کے چیئرمین، جب کہ خلیل اللہ خلیل اور کفایت اللہ ٹربیونل کے ارکان ہوں گے۔
خیبرپختونخوا کی سابق حکومت نے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے تحت 2019 میں فاٹا ٹریبونل ختم ہو گیا تھا۔ فاٹا ٹریبونل کی بحالی کے بعد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی نشاندہی میں مبینہ طور پر ملوث ڈاکٹر شکیل آفریدی کی زیر التوا اپیل کی سماعت شروع ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
سابق قبائلی خیبر ایجنسی کے انتظامی افسران کے فیصلوں کے خلاف ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اپیل 2018 میں ایف سی آر کی منسوخی کے بعد ٹربیونل کے پاس زیر التوا ہے اور پشاور ہائی کورٹ میں بھی اس پر سماعت نہیں ہوسکی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل طارق افغان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ فاٹا ٹربیونل مخصوص مدت کے لیے بحال کیا گیا ہے اور اس دوران پشاور ہائی کورٹ اور وفاق کے زیر انتظام سابقہ قبائلی علاقوں کے انتظامی افسران پولیٹیکل اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کو نمٹائیں گے۔
SEE ALSO: شکیل آفریدی پر ساہیوال جیل میں تشدد کا الزام، تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوعپشاور ہائی کورٹ نے دو دسمبر 2022 کو ایف سی آر ٹربیونل کی بحالی کا فیصلہ درخواست گزار صحبت خان کی اپیل پر سنایا تھا۔
صحبت خان کے وکیل سجید آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمے سمیت مئی 2018 میں قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے وقت بہت سے مقدمات تصفیہ طلب یا زیر التواء تھے اور یہ تمام مقدمات ہائی کورٹ لائے گئے اور انہیں نمٹانے کے لیے تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا ۔
ان کے بقول، بینچ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی سمیت گیارہ مقدمات کو دوبارہ ایف سی آر ٹربیونل بھجوا دیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 2011 میں پشاور کے علاقے کارخانو مارکیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔بعدازاں انہیں 33 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمات کے بارے میں سوال کے جواب میں سجید آفریدی نے کہا کہ اس مقدمے میں دو اپیلیں ایف سی آر ٹربیونل کے سامنے زیر التواء ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے قبائلی انتظامیہ کی جاب سے کرمنل پروسیجر کے تحت دی گئی سزاء کے خلاف اپیل دائر کی ہے جب کہ دوسری اپیل حکومت کی ہے جو سابق کمشنر پشاور صاحبزادہ انیس کے فیصلے سے متعلق ہے۔جس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف ایف سی آر کے کرمنل پروسیجر کو کالعدم قرار دیا تھا ۔
سجید آفریدی نے بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکلاء سمیع اللہ آفریدی اور لطیف آفریدی کا انتقال ہو چکا ہے جب کہ دوسرے وکیل قمر ندیم بیرونِ ملک منتقل ہو گئے ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹر شکیل کے بھائی اور رشتہ دار اب دیگر وکلاء کے ساتھ ان کے دفاع کے لیے رابط کر رہے ہیں۔
بحال شدہ ٹربیونل کیا کرے گا؟
پشاور ہائی کورٹ کے دو دسمبر 2022 کے فیصلے کے مطابق فی الحال بحال شدہ تین رکنی ایف سی آر ٹریبونل ہائی کورٹ کی طرف سے بھیجے گئے 11 مقدمات کی سماعت کرے گا۔
خیبر پختونخوا کے محکمۂ داخلہ نے 17 اگست کو ایف سی آر ٹربیونل کی بحالی کا اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق سابق بیوروکریٹ ذاکر حسین آفریدی تین سال کے لیے فاٹا ٹربیونل کے چیئرمین کی خدمات انجام دیں گے۔ ٹربیونل کے دو ارکان میں سینئر وکیل خلیل اللہ خلیل اور سابق سرکاری ملازم کفایت اللہ خان شامل ہیں۔
محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق ایف سی آر ٹربیونل نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پشاور ہائی کورٹ کے ذریعے ٹربیونل کو ریفر کیے گئے 11 مقدمات کی سماعت کے علاوہ ٹربیونل دیگر مقدمات کی سماعت اور فیصلہ بھی کرے گا۔
پشاور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 2 دسمبر 2022 کو حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ منسوخ شدہ ایف سی آر کے تحت دو جوڈیشل فورمز بشمول فاٹا ٹربیونل اور کمشنر ایف سی آر کو اس کے خاتمے سے قبل ریگولیشن کے تحت شروع ہونے والے مقدمات کی سماعت کے لیے مطلع کرے۔
جسٹس لال جان خٹک، جسٹس سید ایم عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ہدایت کی تھی کہ ٹربیونل عدالت کی طرف سے بھیجے گئے کیسز کے علاوہ دیگر کیسز کی بھی سماعت کرے گا۔