رسائی کے لنکس

روسی چاند مشن کی ناکامی، خلائی شعبے میں ماسکو کے مسائل کی عکاس ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نصف صدی کے بعد چاند پر مشن اتارنے میں ناکامی نے روس کے خلائی پروگرام کو درپیش چلینجز کو بے نقاب کر دیا ہے جبکہ ایک زمانے میں اس پروگرام کو ماسکو کے لیے قوم کا فخر سمجھا جاتا تھا۔

لونا کے نام سے بھیجا گیا روسی روبوٹ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر چاند پر اترنے کے بجائے اس کی سطح سے جا ٹکرایا۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق مشن کی ناکامی سوویت یونین کے سن 1991 میں ٹوٹنے کے بعد سے روسی خلائی پروگرام کے جاری مسائل کی ایک مثال ہے۔

ان چیلنجز میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد کے برسوں میں صنعتی شعبے میں تنزلی کے وقت اہم ترین روسی ٹیکنالوجی کا زیاں، حالیہ مغربی پابندیوں کے اثرات، ملک سے قابل اور ہنر مند لوگوں کا انخلا اور بڑے پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی شامل ہیں۔

روسی خلائی ادارے راس کاسموس کے رہنما یوری بوریسوو کا کہنا ہے کہ چاند کے مشن کی ناکامی مہارت میں فقدان کے باعث ہوئی ہے کیونکہ سال 1976 میں بھیجےگئےآخری مشن کے بعد چاند پر تحقیق میں بہت طویل وقفہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کی پہلی نسلوں نے 1960 اور 1970 کے عشروں میں جس گراں قدر تجربےسے ناممکن کوممکن بنانے کا کارنامہ انجام دیا تھا وہ کھو دیا گیا ہے۔ ان نسلوں سے آج کا رابطہ منقطہ ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں اگرچہ روس امریکہ سے چاند پر اترنے کی دوڑ ہارگیا تھا، پھر بھی سوویت یونین نے روبوٹ کے درجنوں مشن خلا میں بھیج تھے جن میں چاند گاڑی بھیجنا بھی شامل تھا۔ ان مشنز کے ذریعہ چاند کی مٹی کے نمونوں کو زمین پر لایا گیا۔

علاوہ ازیں، سوویت یونین نے اپنے قابل فخر دور میں پہلے مصنوعی سیارے کو 1957 میں خلا میں بھیجا اور 1961 میں پہلے انسان کو خلا میں بھیجا تھا۔

روس کے نوے سالہ سائنسدان میخائل ماروو ، جنہوں نے اس وقت کے خلائی مشن کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا تھا ، کہتے ہیں کہ روس کی خلائی پروگرام کی بحالی کی جدید ترین کوشش ان کے لیے زندگی کا آخری موقع تھا کہ وہ ایسی کسی کوشش کا مشاہدہ کر سکتے تھے۔

ان کے الفاظ میں یہ بہت مشکل وقت تھا کیونکہ انہوں نے اس کام میں اپنی ساری عمر صرف کی تھی۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں۔)

فورم

XS
SM
MD
LG