دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے کی جانے والی عالمی سرگرمیوں کے نگران ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی وسائل کی فراہمی روکنے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔
'ایف اے ٹی ایف' نے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اسے داعش، القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں سے لاحق خطرات کا مکمل ادراک ہے۔
ادارے کے مطابق پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' کے ساتھ طے پانے والے ایکشن پلان پر تھوڑی پیش رفت کی ہے جس کے پیشِ نظر ادارہ پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ تیزی سے ایکشن پلان خصوصاً اس کے ان نکات پر عمل درآمد کرے جن کے لیے مئی 2019ء کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی۔
بیان پاکستان اور 'ایف اے ٹی ایف' کے نمائندوں کے درمیان جمعرات کو پیرس میں ختم ہونے والے اجلاس کے بعدجاری کیا گیا ہے جس میں فریقین نے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا تھا۔
'ایف اے ٹی ایف' نے پاکستان کو گزشتہ سال اپنی 'گرے لسٹ' میں شامل کرتے ہوئے اس سے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی روکنے اور کالعدم جماعتوں کی مالیاتی نظام تک رسائی کے سدِ باب کے لیے اقدامات کرنے کا کہا تھا۔
'گرے لسٹ' میں شمولیت کے بعد پاکستان نے ٹاسک فورس کو مذکورہ اہداف کے حصول کے لیے 26 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پیش کیا تھا جس پر پاکستان کو ستمبر 2019ء تک مکمل عمل کرنا ہے۔
جمعرات کو ختم ہونے والے چار روزہ جائزہ اجلاس کے دوران بھارت نے پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کا معاملہ اٹھایا تھا اور پلوامہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو 'بلیک لسٹ' کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس کے بعد جاری اپنے بیان میں 'ایف اے ٹی ایف' نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی روکنے کے لیے پابندیوں کا اطلاق، پیسے کی غیر قانونی ترسیل کا سراغ لگانے کے لیے حکام کے درمیان رابطوں میں بہتری، استغاثہ کی استعدادِ کار میں اضافے سمیت دیگر اقدامات کر رہا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے گزشتہ روز ہی جماعت الدعوۃ اور اس کی فلاحی تنظیم 'فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن' پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا جنہیں امریکہ اور اقوامِ متحدہ لشکرِ طیبہ اور اس کے سربراہ حافظ محمد سعید سے تعلق کی بنیاد پر دہشت گردقرار دیتے ہیں۔
اقتصادی امور کے ماہر اور پاکستان کے سابق مشیرِ خزانہ سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 'ایف اے ٹی ایف' کے تحفظات کو دور کر کے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے دہشت گرددوں کو مالی وسائل کی روک تھام اور منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے اپنے مالیاتی نظام اور اس سے متعلقہ قوانین کو مزید موثر اور سخت بنانا ہوگا۔
"پاکستان میں بینک اکاؤنٹ ہولڈر کی شناخت اور مناسب تصدیق بہت ضروری ہے۔ پاکستان میں اس معاملے کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔ لیکن بینک کے ذریعے ملک کے اندر اور باہر رقوم کی ترسیل کو 'ایف اے ٹی ایف' کے تجویز کردہ اقدامات کے تحت فول پروف بنانے کے ضرورت ہوگی۔"
بعض مبصرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر پاکستان اس ایکشن پلان پر مقررہ مدت میں عمل کرنے میں ناکام رہا تو 'ایف اے ٹی ایف' اسے 'بلیک لسٹ' کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو اقتصادی پابندیوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاہم سلمان شاہ کے بقول پاکستان کا نام 'ایف اے ٹی ایف' کی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کا امکان کم ہے۔
"میرا نہیں خیال کہ پاکستان بلیک لسٹ ہوگا کیونکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو موثر بنانا پاکستان کی اپنی ضرورت ہے تاکہ ملک میں منی لانڈرنگ نہ ہو۔"
سلمان شاہ کے بقول منی لانڈرنگ کو ختم کرنا پاکستان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور پاکستان جعلی بینک اکاونٹس کو ختم کرنے کے لیے بھی سخت اقدامات کر رہا ہے اور ان معاملات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جارہی ہے۔