امریکہ کے ایک وفاقی ادارے نے ریسورنٹ چین" چپوٹلے" پر ہراسا ں اور انتقامی کارروائی کرنے پر اس کے خلاف ایک مقدمہ دائر کر دیا ہے ۔ ادارے نے یہ مقدمہ کنساس میں واقع ریسٹورنٹ کے ایک مینیجر کی جانب سے مبینہ طور پرایک مسلمان خاتون اہل کار کو سر سے حجاب اتارنےپرمجبور کرنے پردائر کیا ہے۔
ملازمت کے مساوی مواقع کے کمیشن ( Equal Employment Opportunity Commission)نے بدھ کے روز یہ مقدمہ دائر کیا ۔ اس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ لینیکسا ،کنساس میں ایک چپوٹلے ریسٹورنٹ کے اسسٹنٹ مینیجر نے 2021 میں اس خاتون کے انکار کے باجود اسے یہ کہتے ہوئے بار بار ہراساں کیا کہ وہ اسے اپنے سر کے بال دکھائے ۔
شکایت کے مطابق کئی ہفتے بعد ہراساں کیے جانے کا یہ سلسلہ منیجر کی جانب سے خاتون کا حجاب زبردستی جزوی طور پر ہٹانے پر ختم ہوا ۔
شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ مینیجر کا جارحانہ رویہ اور مسلسل یہ کہنا کہ وہ اپنا حجاب اتارے ، اور خاتون اہل کار کا سر کا اسکارف زبردستی ہٹانے کی اس کی کوشش ناقابل برداشت ، دانستہ اور سخت اور مذہبی بنیاد پر کی گئی تھی ، جس سے کام کی جگہ پر مذہب کی بنیاد پر خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوا۔
چپوٹلے کی چیف کارپوریٹ آفیسر لوری شیلو نے کہا ہے کہ کمپنی ملازمین کی اس بارے میں حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ اپنے خدشات کو رپورٹ کریں ،جن میں گمنام ہاٹ لائن کے ذریعے شکایات شامل ہیں ۔
ای میل کے ذریعے بھیجے جانے والے ا یک بیان میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک پر ہم صفر برداشت کی پالیسی رکھتے ہیں اور ہم متعلقہ مینیجر کو برخواست کر چکے ہیں ۔
شکایت کے مطابق ہراساں کیے جانے کا سلسلہ جولائی 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب مینیجر نے اس خاتون ملازم سے، جو اس وقت 19 سال کی تھی ، یہ کہنا شروع کیا کہ وہ ا پنے سر پر سے حجاب ہٹائے کیوں کہ وہ اس کے بال دیکھنا چاہتا ہے ۔ اس نے ایک ماہ کے دوران کم از کم دس بار اس سے اس کے بال دیکھنے کا مطالبہ کیا ۔
شکایت میں کہا گیا کہ خاتون ملازم نے ہر بار یہ کہتے ہوئےانکار کیا کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے حجاب پہنتی ہے ۔ اس نے ایک اور سپر وائزر سے یہ شکایت کی کہ وہ ان واقعات کی وجہ سے پریشان ہے لیکن مینیجر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ اور ا گست 2021 میں ایک رات جب دفتر بندہو رہا تھا تو مینیجر نے مبینہ طور پر جزوی طور پر اس کا حجاب ہٹا دیا ۔
شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ اگلے روز خاتون نے اپنا دو ہفتے کا نوٹس دیا ۔ چپوٹلے نے ان دو ہفتوں میں اسے کسی بھی شفٹ میں شیڈول نہیں کیا اگرچہ اسی عرصے کے دوران اپنے نوٹس جمع کرانے والے دوسرے غیر مسلم ملازمین کو کام پر شیڈول کیا جاتا رہا ۔
SEE ALSO: نوحیلہ بینزینا:خواتین ورلڈکپ میں حجاب پہننے والی پہلی کھلاڑیمقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چپوٹلے نے شہری حقوق کے وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی تھی جو ملازمین اور ملازمت کے درخواست گزارو ں کو مذہب، نسل ، جنس اور قومیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے تحفظ فراہم کرتا ہے ۔
ملازمت کےمساوی مواقع سے متعلق کمیشن نے اپنے مقدمے میں کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ چپوٹلے ایسی پالیسیاں نافذ کرے جو ہر مذہب کے ملازمین کو ملازمت کے مساوی مواقع فراہم کرے اور ملازمین کو نقصانات کا ہرجانہ ادا کرے۔
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)