پچیس سالہ ڈیفینڈر خواتین ورلڈ کپ میں حجاب پہن کر کھیلنے والی پہلی کھلاڑی ہیں۔ فیفا نے اس سے قبل صحت اور سیفٹی کی بنیاد پر حجاب پر پابندی عائد کر رکھی تھی لیکن 2014 میں اردن میں منعقد’ انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ ‘سے قبل اس کی اجازت دے دی گئی تھی۔
اب نوحیلہ بینزینا سفید رنگ کے حجاب کے ساتھ اس ٹورنامنٹ میں کھیل رہی ہیں۔
فیفا ویمنز ورلڈ کپ میں جنوبی کوریا کے خلاف ٹیم کی صفر ایک سے فتح کے بعد مراکش نے خواتین کے عالمی کپ میں پہلی کامیابی حاصل کر کے جنوبی کوریا کو باہر ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا۔
مراکش کی مردوں کی ٹیم نے قطر ورلڈ کپ میں، گمنامی سے نکل کر مقبول ترین ٹیم کی حیثیت سے بڑا نام کمایا تھا۔ اب دنیائے عرب میں فٹ بال کے شائقین کو ایسی ہی توقعات مراکش کی خواتین کی ٹیم سے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ خواتین کی عالمی درجہ بندی میں، مراکش جنوبی کوریا سے 55 درجے نیچے ہے۔ لیکن افریقی ٹیم نے چھٹے منٹ میں اسٹرائیکر ابتسام جرائدی کی جانب سے ورلڈ کپ میں پہلے گول سے ابتدائی پیش رفت کی۔
ڈیفینڈر نوحیلہ بینزینا نے گزشتہ ہفتے جرمنی کے خلاف مراکش کے میچ میں جس میں ان کی ٹیم کو صفر چھ سے شکست کا سامنا ہوا، ایک متبادل کھلاڑی تھیں اور ان کے میدان میں جانے کی نوبت ہی نہیں آئی تھی۔
لیکن اس اہم میچ کے لیے مینیجر رینالڈ پیڈروس نے انہیں ابتدائی لائن اپ میں منتخب کیا تھا۔
بینزینا نے پورا میچ ایک اہم فتح کے جذبے کے ساتھ کھیلا جس نے ورلڈ کپ ڈیبیو میں ناک آؤٹ مرحلے کے لیے مراکش کی کوالیفائی کرنے کی امیدوں کو زندہ رکھا۔
افریقی ٹیم نے چھٹے منٹ میں اسٹرائیکر ابتسام جرائدی کی جانب سے ورلڈ کپ میں پہلے گول سے ابتدائی کامیابی حاصل کی۔ بینزینا نے جو مراکش میں ایسوسی ایشن اسپورٹس آف فورسز آرمڈ رائل کے لیے کھیلتی ہیں، کچھ اہم مووز بنائیں۔
مراکش کے کوچ، رینالڈ پیڈرو نے ٹیم کی پہلی فتح پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "ہمارے پاس اسکواڈ میں 23 لڑکیاں ہیں، اس لیے اسکواڈ کا مکمل ’روٹیشن‘ بالکل نارمل ہے۔ جو لڑکیاں پہلا گیم نہیں کھیل سکیں، شاید انہیں دوسرے گیم کے لیے لایا جائے گا اور آج شام ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے۔"
کوچ، رینالڈ پیڈرو نے اپنی پوری ٹیم کی طرف سےاس کامیابی کو مراکش کے شاہ کے نام کیا جن کا اس ملک میں فٹبال کے کھیل کو فروغ دینے میں بڑا اہم کردار ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔