افغانستان میں رواں ہفتے تین خواتین صحافیوں کے قتل کے بعد اب ایک خاتون ڈاکٹر کو قتل کر دیا گیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق ملک کے مشرقی شہر جلال آباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کو گھات لگا کر بم حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر کے قتل کے تازہ ترین واقعے سے متعلق جلال آباد کے گورنر آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون ایک رکشے میں سوار تھیں جس کے نیچے بم نصب کیا گیا تھا۔
ترجمان کے مطابق بم دھماکے میں خاتون ڈاکٹر ہلاک جب کہ ایک بچہ شدید زخمی ہوا ہے۔
دوسری جانب اب تک کسی گروہ کی جانب سے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
SEE ALSO: افغانستان: تین خواتین صحافیوں کے قتل کے بعد خواتین میڈیا ورکرز میں خوف کی لہرافغانستان میں تشدد کی حالیہ لہر کے دوران صحافیوں کے علاوہ مذہبی رہنما، انسانی حقوق کے رضاکار اور ججز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
جلال آباد میں ہی دو روز قبل تین خواتین صحافیوں کو اُس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا جب وہ دفتر سے واپس اپنے گھر جا رہی تھیں۔
افغان حکومت اور امریکی حکام کی جانب سے پرتشدد واقعات کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی جاتی رہی ہے۔ تاہم طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
افغانستان میں تشدد کی حالیہ لہر میں ایسے موقع پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب امریکہ کی نئی حکومت نے گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے پر نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب طالبان امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ امن معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے یکم مئی تک افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی ڈیڈ لائن پر عمل کریں۔
ادھر صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ وہ دیکھیں گے کہ معاہدے کے تحت آیا طالبان تشدد میں کمی کے عہد کی پاسداری کر رہے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت غیر ملکی افواج کو یکم مئی تک افغانستان سے نکلنا تھا جب کہ طالبان نے تشدد میں کمی اور غیر ملکی جنگجو تنظیموں سے تعلقات منقطع کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔