فرگوسن:مائیکل براؤں کے لیے دعائیہ سروس اور تدفین

اپنے دعائیہ کلمات میں، ریورنڈ شارپٹن نے کہا کہ پولیس کے فرائض کی انجام دہی کا معاملہ ’کوتاہ نظری‘ سے نہیں چلایا جا سکتا

ریاست مِزوری کے شہر فرگوسن میں پیر کے روز سفید فام پولیس اہل کار کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام نوجوان، مائیکل براؤن کی تدفین کی رسم سے قبل مغموم اہل خانہ، شخصیات اور ہمدرد سینٹ لوئی کی ایک کلیسا میں عبادت کے لیے اکٹھے ہوئے، جس میں آنجہانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

سینٹ لوئی کے ’فرینڈلی ٹیمپل مشنری بیپٹسٹ چرچ‘ میں ہونے والی اِس سروس میں قومی سطح کے شہری حقوق کے رہنما، سیاست داں اور فلمی دنیا کی شخصیات نے شرکت کی۔

ریورینڈ الشارپٹن، جنھوں نے ’ایولوجی‘ کے کلمات پیش کیے، کہا کہ مائیکل براؤن کو تشدد کے واقعات سے یاد نہیں کرنا چاہیئے، لیکن، اس سے یہ سبق سیکھنا چاہیئے کہ ملک میں پولیس کے کردار کو کس طرح بہتر کیا جائے۔


بقول اُن کے، اس معاملے کا تعلق انصاف سے ہے۔ یہ اچھے طرز عمل کے بارے میں ہے۔ امریکہ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم میں کیا بات غلط ہے۔ ہمارے پاس رقوم ہیں کہ ہم فوج کے ہتھیار پولیس کے حوالے کر سکیں۔ لیکن، ہمارے پاس رقوم نہیں کہ ہم اُن کی تربیت کریں، عام آدمی کی آگہی کو بڑھانےکے لیے پیسے نہیں اور بچوں کو تربیت دینے کے لیے رقوم نہیں ہیں۔

شارپٹن نے کہا کہ پولیس کے فرائض کی انجام دہی کا معاملہ کوتاہ نظری سے نہیں چلایا جاسکتا۔

عبادت سے قبل، براؤن کے والد، مائیکل براؤن سینئر نے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے سروس کے دوران احتجاج بند کرنے کے لیے کہا۔

پولیس کی بھاری تعیناتی کے باوجود متعدد مظاہرین نے فرگوسن میں ’وِجل‘ جاری رکھا، اُس مقام پر جہاں نو اگست کو یہ واقع رونما ہوا، تاہم لوگوں نے براؤن کے والد کی درخواست کا احترام کیا۔


اٹھارہ برس کا مائیکل براؤں جونیئر کچھ ہی دِٕنوں میں کالج کی تعلیم شروع کرنے والا تھا جب ڈیرن ولسن نے اُنھیں گولی مار کر ہلاک کیا۔

واقع سے متعلق تفصیل میں اختلاف ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے ساتھ براؤن کا رویہ جارحانہ تھا، جب کہ عینی شاہدین کہتے ہیں کہ شوٹنگ کی کوئی جائز وجہ نہیں تھی، کیونکہ بقول اُن کے، براؤن اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے تیار تھا۔