امریکی ریاست میسوری کے علاقہ فرگوسن میں ایک سیاہ فام نوجوان کی پولیس فائرنگ میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں اور پولیس سے جھڑپوں کے بعد یہ علاقہ ایک بار پھر انتشارو بدنظمی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
بدھ کی صبح ایک بار پھر احتجاج کرنے والوں میں سے بعض نے پولیس پر خالی بوتلیں پھینکیں۔
پولیس صورت حال کو قابو کرنے کے لیے ایک بار پھر حرکت میں آئی اور مظاہرین کو منتشر ہونے کا حکم دیا۔
گزشتہ رات ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران جن میں کئی صحافیوں نے بھی شرکت کی پولیس نے 78 افراد کو گرفتار کر لیا۔
فرگوسن میں، جہاں سیاہ فام برادری کی اکثریت ہے، 9 اگست کو ایک سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ہر رات لوٹ مار کے ساتھ ساتھ پولیس کے ساتھ تصادم کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔
ایک گرینڈ جیوری اس مقدمے میں شہادت کو ریکارڈ کرنے کے لیے بدھ کے روز سماعت کا آغاز کرے گی۔
امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے فرگوسن کے شہریوں سے وعدہ کیا کہ"براؤن کی فائرنگ میں ہلاکت کی"مکمل، آزاد اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے گی۔
جبکہ کی دوسری طرف ایک ریکارڈ شدہ وڈیو پیغام میں میسوری کے گورنر جے نکسن نے کہا کہ" استغاثہ اس مقدمے کومضبوط طریقے" سے چلا ئے گا۔
براؤن کے لواحقین کے وکیل کا کہنا ہے کہ غیر مسلح نوجوان اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب اسے گولی ماری گئی۔