پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں تیز گام ایکسپریس میں آتش زدگی کی وجہ کیا ہے؟ اس سے متعلق متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
عینی شاہدین میں سے اکثریت کا کہنا ہے کہ ٹرین کی بوگی میں آگ سیلنڈر پھٹنے سے نہیں بلکہ شارٹ سرکٹ سے لگی ہے۔ لیکن وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا مؤقف ہے کہ یہ آتش زدگی ٹرین میں دو سیلنڈرز اور ایک چولہا پھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
کراچی سے راولپنڈی جانے والے تیز گام ایکسپریس میں جمعرات کو آتش زدگی کا واقعہ رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب پیش آیا۔ آگ لگنے کی وجہ سے دو اکانومی اور ایک بزنس کلاس کی بوگی مکمل طور پر جل گئی جب کہ اس حادثے میں 73 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹرین میں آتش زدگی کی فوری طور پر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ٹرین کی متاثرہ بوگیوں میں تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے مسافر حیدر آباد سے سوار ہوئے تھے۔
کسی تحقیقات سے قبل وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹرین میں تبلیغی جماعت کے افراد کے دو سلینڈرز پھٹنے کی وجہ سے آگ لگی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
متاثرہ ٹرین میں سوار امیر نامی مسافر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 12 نمبر بوگی میں رات سے کسی چیز کے جلنے کی مسلسل بو آرہی تھی اور آگ لگنے کا سارا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب وہاں موجود مسافر نماز پڑھ رہے تھے۔
امیر نے مزید کہا کہ یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ سیلنڈر پھٹنے کی وجہ سے بوگی میں آگ لگی۔
ایک اور مسافر محمد احمد نے آنکھوں دیکھا منظر بتاتے ہوئے کہا " ٹرین کی بوگی نمبر 12 میں آگ لگی جو تیزی سے 13 نمبر بوگی میں بھی پھیل گئی لیکن کسی نے ٹرین نہیں روکی۔ ہمارے کچھ ساتھیوں نے باہر نکل کر جان بچائی اور بوگی نمبر 12 میں ہمارے میر پور خاص کے کئی ساتھی ہلاک ہوئے۔"
ایک اور مسافر وقار احمد نے کہا کہ "ایک بوگی میں سے صرف چار بندے جان بچا سکے اور وہ بھی اپنا سارا سامان پھینکنے کے بعد چھلانگ لگا کر باہر آگئے۔ یہ بات غلط ہے کہ جماعت والوں نے سیلنڈر رکھا، کوئی سیلنڈر نہیں تھا۔"
Your browser doesn’t support HTML5
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے حادثے کے فوری بعد مقامی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے افراد ٹرین میں ناشتہ بنا رہے تھے جس کے دوران سلینڈر پھٹا۔
انہوں نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ " ٹرین میں آگ دو سیلنڈرز اور ایک چولہا پھٹنے سے لگی، یہ ہماری کوتاہی ہے کہ بوگی میں سیلنڈرز اور چولہے گئے۔"
پاکستان ریلویز کے چیئرمین سکندر سلطان راجہ نے انسپکٹر ریلویز کو حادثے کی ابتدائی اور پھر تفصیلی انکوائری کا حکم دیا ہے۔
تیز گام کی بوگی نمبر 12 اور 13 سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ یہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے والے مسافروں کے لیے بک کرائی گئی تھی اور اس میں سوار تمام مسافروں کے ٹکٹ ایک ہی شخص کے شناختی کارڈ پر بک ہوئے تھے۔