پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں منگل کو سندھ کی قوم پرست جماعت ’عوامی تحریک‘ کے جلوس پر فائرنگ سے کم از کم 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
احتجاجی جلوس کا آغاز لیاری کے علاقے سے کیا گیا تھا اور اس میں مسلم لیگ (ن) کے ممبران بھی شریک تھے۔ ریلی کے شرکاء جب پان منڈی کے گنجان آباد علاقے سے گزر رہے تھے تو ان پر ارگرد کی عمارتوں سے فائرنگ شروع کر دی گئی۔
فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں میں عوامی تحریک کی خواتین کارکنان بھی شامل ہیں۔
اس واقعے کے بعد نا معلوم مسلح گروہوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا، جب کہ مشتعل افراد نے دو درجن سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا۔
کراچی اورحیدرآباد میں حالیہ دنوں میں شہر کی سڑکوں کے کنارے اورعمارتوں کی دیواروں پرجگہ جگہ ’’مہاجر صوبہ‘‘ بنانے کے مطالبات تحریر کیے جانے کی خفیہ مہم پر سندھ کی قوم پرست جماعتیں سراپا احتجاج ہیں جن کا الزام ہے کہ اسے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی پشت پناہی حاصل ہے۔
ایم کیوایم کے رہنماؤں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
عوامی تحریک نے اپنی ریلی پر فائرنگ کے خلاف بند کو صوبہ سندھ میں ہڑتال اور اہتجاج کا اعلان کیا ہے۔