سعودی عرب اور ایران میں تعلقات بحال ہونے کے بعد اب تہران اور ریاض کے سفیروں نے بھی سات برس بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے باقاعدہ سفارتی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق ریاض کے سفیر عبد اللہ بن سعود العنزی منگل کو تہران پہنچ گئے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق العنزی کا کہنا تھا کہ سعودی قیادت ایران کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیتی ہے جس کے لیے دونوں ملکوں میں روابط اور ملاقاتوں کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ایران میں تعینات ہونے والے سعودی عرب کے سفیر عبد اللہ بن سعود العنزی اس سے قبل عمان میں ریاض کے سفیر تھے۔
دوسری جانب ایران نے ریاض میں علی رضا عنایتی کو اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق علی رضا عنایتی بھی منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت پہنچے۔ وہ اس سے قبل کویت میں ایران کے سفیر تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘کے مطابق ریاض میں ایران کے سفارت خانے میں سرگرمیاں پرچم کشائی سے شروع کی گئیں۔
جنوری 2016 میں سعودی عرب میں دہشت گردی، امن عامہ خراب کرنے سمیت کئی الزامات میں 47 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے ان میں ایک نامور اہلِ تشیع مذہبی رہنما نمر النمر بھی شامل تھے۔
نمر النمر کی سزائے موت پر عمل در آمد کے بعد ایران اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں احتجاج ہوا تھا۔ ایران کے درالحکومت تہران میں ایک پرتشدد احتجاج کے دوران ہجوم نے سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات سخت کشیدہ ہو گئے تھے۔
سفارت خانے پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے جب کہ دونوں ممالک نے اپنے سفارتی حکام کو بھی واپس بلا لیا تھا جس کے بعد سات برس تک دونوں ممالک کے تعلقات منقطع تھے۔
رواں برس مارچ میں چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سفارتی حکام کی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مکمل بحال کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔ سعودی عرب نے دو ماہ قبل جون 2023 میں تہران میں اپنی سفارت خانہ ایک بار پھر کھول لیا تھا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔