امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص نے اپنے پڑوس میں رہائش پذیر پانچ افراد کو فائرنگ کر کےقتل کر دیا ہے جن میں آٹھ سال کا ایک بچہ بھی شامل تھا۔
رپورٹس کے مطابق مقتول افراد رات کو سونے کی کوشش کر رہے تھے اور انہوں نے پڑوسی کو اپنے صحن میں فائرنگ کرنے سے روکا تھا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق مشتبہ شخص جس کی شناخت 38 سالہ فرانسسکو اوروپیزا کے نام سے ہوئی ہے، فائرنگ کے بعد سے فرار ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ مذکورہ شخص اب بھی مسلح ہو سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ہوسٹن کے شمال میں کلیولینڈ کے قصبے کے قریب ایک سڑک پر پیش آیا۔
سان جیکنٹو کاؤنٹی کے عہدیدار گریگ کیپرز کا کہنا تھا کہ اوروپیزا نے فائرنگ کے لیے آٹومیٹک رائفل استعمال کی اور حکام نے اس کی گرفتاری کے لیے تلاش کا عمل جائے وقوعہ سے 10 سے 20 میل تک بڑھا دیا ہے۔
گریگ کا مزید کہنا تھا کہ اوروپیزا کے پاس اب بھی ہتھیار موجود ہو سکتا ہے لیکن ان کے خیال میں واقعے میں استعمال ہونے والا ہتھیار حکام کے قبضے میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دیہی علاقے میں تلاشی کے دوران کپڑے اور فون ملا ہے جب کہ، ان کے بقول، سراغ رساں کتے گھنے جنگل میں مزید سراغ نہیں لگا سکے۔
گریگ کے بقول اب مشتبہ شخص کہیں بھی ہو سکتا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ: فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں ریکارڈ اضافہان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی عمریں آٹھ سال سے 31 سال کے درمیان تھیں اور ان سب کا تعلق ہنڈراس سے تھا۔
گریگ کے مطابق سب کو گردن سے اوپر گولیاں ماری گئیں۔
کیپرز کا مزید کہنا تھا کہ اس گھر میں 10 لوگ موجود تھے جن میں سے کچھ اس ہفتے ہی منتقل ہوئے تھے لیکن ان پانچ افراد کے علاوہ کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دو مقتولین کی لاشیں دو بچوں کے اوپر پڑی ملیں جو کہ بظاہر انہیں بچانا چاہتے تھے۔
کیپرز کے بقول گھر میں خون میں لپٹے تین افراد کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی ترجمان کرسٹینا گارزا کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنے والے نہیں سمجھتے کہ گھر میں رہائش پذیر تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
مقتولین میں 25 سالہ سونیا، 21 سالہ ڈیانا ویلازکوئز، 31 سالہ جولیسا مولینا ریویرا، 18 سالہ جوس جوناتھن اور 8 سالہ ڈینیئل انریک لاسو شامل ہے۔
کیپرز کے مطابق فائرنگ کے بعد ہمسائے جائے وقوعہ کے پاس پہنچے اور مشتبہ شخص کو فائرنگ بند کرنے کا کہا۔ جس کے جواب میں اس شخص نے کہا کہ یہ اس جگہ اس کی ملکیت ہے۔
اس علاقے میں چند گھروں کے فاصلے پر رہنے والے رینی ارویلو کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات گئے فائرنگ کی آواز سنی لیکن انہیں نہیں لگا کہ کچھ ہوا ہے۔
رینی کا کہنا تھا کہ جمعے کو رات کو فائرنگ کرنا یہاں عام سی بات ہے۔ لوگ گھر آتے ہیں اور شراب پینے کے بعد اپنے صحن میں فائرنگ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ واقع امریکہ میں گن وائلنس کا تازہ ترین واقع ہے جس میں رواں سال تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے جب کہ بعض واقعات میں سیمی آٹومیٹک ہتھیار بھی استعمال کیے گئے۔
امریکہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں مختلف اقسام کے مقامات پر سامنے آئیں جن میں نیشویل کا ایک اسکول، کنیٹیکٹ کا بینک، جنوبی کیلی فورنیا کا ڈانس ہال اور اب ٹیکساس کا ایک گھر شامل ہے۔
خبر ساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور امریکی اخبار ’یو ایس اے ٹوڈے‘ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے اشتراک سے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں رواں سال یکم جنوری سے فائرنگ کے 18 واقعات ایسے پیش آئے ہیں جن میں چار یا چار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فائرنگ کی وجوہات میں قتل، خود کشی، گھریلو تشدد، گروہوں کا انتقام، تعلیمی ادارے میں فائرنگ اور کام کرنے کے مقامات پر مخاصمت شامل ہیں۔