امریکہ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں ہلاکتوں کے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔ رواں سال اب تک لگ بھگ ہر ہفتے فائرنگ کا ایک ہلاکت خیز واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔
رواں سال کے 111 دنوں میں پیش آنے والے 17 ہلاکت خیز واقعات میں 85 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہر واقعے میں حملہ آوروں نے جدید اسلحہ استعمال کیا۔
خیال رہے کہ صرف سال 2009 وہ برس تھا جب اتنے ہی عرصے میں کم ترین واقعات پیش آئے تھے۔
رواں برس اس ہفتے کے عمومی آغاز پر پیر کو اسکول کھلے تو امریکی ریاست ٹینیسی کے پہلی گریڈ اسکول کے بچوں کو ہفتے کے پہلے دن فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔
شمالی کیلی فورنیا میں فارم پر کام کرنے والوں کو آپس کی رنجش پر گولیوں سے بھون دیا گیا تھا۔
ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے ایک بال روم میں ڈانسرز کو نئے قمری سال کا جشن مناتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔
گزشتہ ہفتے ریاست الاباما کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈیڈویلے میں ایک 16 سالہ لڑکی کی سالگرہ کی تقریب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس سے چار افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے تھے۔
امریکی ریاست مین کے علاقے بوڈوئن میں جیل سے حال ہی میں رہائی پانے والے ایک شخص نے اپنے والدین سمیت چار افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا جس کے بعد حملے آور نے ہائی وے پر سفر کرنے والے موٹر سائیکل سواروں پر فائرنگ کی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، یو ایس اے ٹو ڈے اور امریکہ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے تعاون سے مرتب کردہ ڈیٹا بیس کے مطابق 2006 سے اب تک دو ہزار 842 افراد فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اس ڈیٹا بیس میں کسی واقعے میں چار یا اس سے زیادہ اموات کو ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا گیا ہے۔
امریکہ میں رواں سال بڑھتے ہوئے فائرنگ کے واقعات کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے جو کہ مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں ہر ساتویں دن فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آ رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار تو لگ بھگ دو دہائیوں سے مرتب کیے جا رہے ہیں۔ تاہم جب سے انہیں ترتیب دیا جا رہا ہے ان میں رواں سال کے اعداد و شمار سب سے زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔
ہلاکت خیز واقعات کے محرکات
امریکہ میں پیش آنے والے ان واقعات کے پس پردہ محرکات مختلف ہیں جن میں قتل، خود کشی، گھریلو تشدد، گروہوں کی جوابی کارروائی، اسکولوں یا تعلیمی اداروں میں فائرنگ اور کام کرنے کے مقامات پر انتقام کے واقعات شامل ہیں۔
امریکہ میں ایک جانب ایسے ہلاکت خیز واقعات کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اس کے سدِباب میں کئی رکاوٹیں حائل نظر آتی ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کی طرف سے نیم خود کار رائفلوں پر پابندی کو بحال کرنے کا امکان بھی بہت کم دکھائی دے رہا ہے جب کہ امریکی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ملک میں اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین پر نظرِ ثانی کے لیے نئے قواعد مرتب کیے تھے۔
واضح رہے کہ 2009 میں سال بھر میں فائرنگ کے 32 ہلاکت خیز واقعات پیش آئے تھے جن میں 172 اموات ہوئی تھیں۔ سال 2006 سے جمع کیے جا رہے اعداد و شمار کی سالانہ اوسط سے یہ واقعات اور اموات زیادہ ہیں۔ گزشتہ 17 برس میں سالانہ لگ بھگ 31.1 ہلاکت خیز واقعات پیش آئے جن میں اوسطاََ 162 اموات ریکارڈ کی گئیں۔
تاہم پچھلی دہائی میں اس طرح کے خوف ناک واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق 2019 میں سب سے زیادہ 45 واقعات پیش آئے، جب کہ 2017 میں اس نوعیت کے واقعات میں 230 افراد ہلاک ہوئے۔
اسی برس ریاست نیواڈا کے علاقے لاس ویگاس میں ایک کلب میں منعقدہ میوزک فیسٹیول کے دوران ایک حملہ آور کی فائرنگ سے 60 افراد ہلاک ہوئے۔
جدید امریکہ میں اب بھی سب سے زیادہ ہلاکتیں بڑے پیمانے پر ہونے والے فائرنگ کے واقعات کے سبب رپورٹ ہو رہی ہیں۔