پاکستان میں سیلاب کی صورتِ حال کے سبب جہاں ملک بھر میں انٹرنیٹ کنیکشن کی فراہمی میں مشکلات سامنے آرہی ہیں وہیں سیلاب سے زیادہ متاثرہ صوبے بلوچستان کا مواصلاتی رابطہ ملک بھر سے تقریباً منقطع ہوچکا ہے۔
حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی سے پہلے بحالی کا کام مکمل کرنا ممکن نہیں ہے۔
پاکستان کی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ملک کی سب بڑی مواصلاتی کمپنی 'پی ٹی سی ایل' کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صورتِ حال کو بہتر بنانے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ کئی مقامات پر آپٹیکل فائبر کیبل کٹ گئی ہے اور سیلابی پانی کے باعث بحالی کا کام کرنا ممکن نہیں ہے۔
پاکستان میں ٹیلی مواصلات کے ریگولیٹری ادارے (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے آپٹیکل فائبر کیبل کو نقصان پہنچا ہے جس سے کوئٹہ، زیارت، خضدار، لورالائی، پشین، چمن، پنجگور، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ میں وائس اور ڈیٹا سروسز متاثر ہوئی ہیں۔
پی ٹی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صورتِ حال کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن کی وزارت کے ماتحت ملک میں ٹیلی کام سیکٹر کے لیے کام کرنے والے ادارے یونیورسل سروسز فنڈ (یو ایس ایف) کے سی ای او حارث چوہدری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے کچھ علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے آپٹیکل فائبر کٹ چکی ہے اور سڑکوں اور پلوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے ان علاقوں تک رسائی بھی مشکل ہوچکی ہے۔
ان کے بقول اس آپٹک فائبر کی بحالی میں الیکٹرک شاک کا بھی ڈر ہوتا ہے۔
حارث چوہدری کا کہنا ہے کہ فائبر بہت جلد کنیکٹ کردیا جائے گا اور جلد سروسز بحال کردی جائیں گی۔ بحالی کی ٹائم لائن کے حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی ٹائم لائن دینا خاصا مشکل کام ہے کیوں کہ پانی ابھی تک موجود ہے۔ اگر ان علاقوں سے پانی نکل جائے تو اس کی نشاندہی کے بعد دو سے تین دن کے اندر بحالی ممکن ہے۔
'یونیورسل سروسز فنڈ' کے سربراہ کے مطابق اس وقت ملک کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ پر اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ اس وقت وسطی پنجاب اور اسلام آباد کی طرف کراچی سے آپٹک فائبر آرہی ہے۔ اگرچہ سندھ کے کچھ علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے مسائل سامنےآئے ہیں اور اس کے لیے لگاتار کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں سوات کی طرف سے اطلاعات آرہی ہیں کہ وہاں آنے والے سیلاب کی وجہ سے علاقوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
یو ایس ایف کے حارث چوہدری نے بتایا کہ متبادل ذرائع میں سیٹلائٹ کے ذریعے رابطہ ممکن ہے لیکن بلوچستان میں اس مقصد کے لیے سامان پہنچانا اور اسے انسٹال کرنا بھی پانی نکلنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔ اور اگر پانی کی نکاس ہوجائے تو آپٹک فائبر کو بحال کرنے کا عمل آسان ہوگا۔
SEE ALSO: جنوبی پنجاب میں سیلاب: صورتِ حال کچھ بہتر ہوتی ہے تو دوبارہ بارش ہو جاتی ہے'ملک بھر میں انٹرنیٹ اور وائس سروسز کی صورتِ حال سے متعلق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے ترجمان عامر پاشا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جس کے مختلف علاقوں میں اس وقت انٹرنیٹ اور وائس سروسز متاثر ہوئی ہیں۔ بلوچستان میں سینٹرل اور نادرن علاقے زیادہ متاثر ہیں جہاں اس وقت انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہے۔
عامر پاشا کے مطابق دو تین روز قبل سندھ کےچند علاقوں میں کیبل کے کٹنے کی اطلاعات آئی تھیں جسے اگلے تین سے چار گھنٹوں میں بحال کردیا گیا تھا۔ اب بلوچستان میں بھی کئی علاقوں میں کیبل کٹنے کی اطلاعات موجود ہیں لیکن پانی اور دیگر خطرات کی وجہ سے ٹیمیں موجود ہونے کے باوجود بھی بحالی کا کام شروع نہیں ہوسکا۔
ترجمان عامر پاشا نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کے وسطی علاقوں میں، جہاں سیلاب نہیں آیا، وہاں سیلاب زدہ علاقوں کے سبب کیبل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ تو موجود ہے لیکن فی الحال یہ تمام کنیکشن مکمل طور پر بحال ہیں۔ان کے بقول سوات میں اس وقت فلیش فلڈز موجود ہیں لیکن انٹرنیٹ اور وائس سروسز کو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچا اور ان علاقوں میں یہ سب سہولیات فی الحال دستیاب ہیں۔