بھارت کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے رواں ہفتے کے دوران بھارت کے زیرِ انتظام کشمیرکی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تین جھڑپوں میں پانچ پاکستانی در اندازوں کو ہلاک کردیا جب کہ ایک کو زخمی حالت میں پکڑا گیا ہے۔
بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ زندہ پکڑے جانے والے مبینہ عسکریت پسند تبرک حسین نے دورانِ تفتیش بتایا ہے کہ اسے اور تین دوسرے در اندازوں نے ایل او سی عبور کرکے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔
بھارت کی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پکڑے جانے والے شخص نے دوران تفتیش یہ بھی کیا کہ پاکستانی فوج کے ایک کرنل یونس چوہدری نے اسے 30 ہزار روپے دے کر بھارتی فوج پر خود کش حملہ کرنے کا کام سونپا تھا۔
تاہم پاکستان کی جانب سے تاحال بھارتی فوج کے اس دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی بھارتی فوج کی جانب سے تخریبی کارروائیاں کرنے کی غرض سے عسکریت پسندوں کے سرحد عبور کرنے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔ جب کہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بھارتی فوج کے 80 انفنٹری بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈئر کپل رانا نے کہا کہ تبّرک حسین کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی کے گاؤں سبز کوٹ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تبرک حسین کے مطابق دو سے چار دیگر در اندازوں نے ضلع راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں ایل او سی پار کی تھی لیکن وہ جیسے ہی بھارتی علاقے میں داخل ہوئے تو بھارتی فوج اور ان کے درمیان جھڑپ ہوئی اور وہ زخمی ہوگئے۔
فوجی افسر نے بتایا کہ زخمی حالت میں پکڑے جانے والے تبرک کے ساتھی واپس پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لوٹنے میں کامیاب ہوگئے جب کہ تبّرک حسین کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جو اب فوجی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
بریگیڈئر رانا اور راجوری کے ایس ایس پی محمد اسلم نے بتایا کہ تبّرک حسین اس سے پہلے بھی 2016 میں اپنے بھائی ہارون علی کے ہمراہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوا تھا لیکن انہیں نومبر 2017 میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر واپس وطن بھیجا گیا تھا۔
در اندازی کی مبینہ دوسری کوشش
بھارتی حکام نے بتایا کہ 22 اور 23 اگست کی درمیانی شب کو در اندازوں کے ایک اور گروپ نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنادیا گیا۔ ضلع راجوری ہی کےنوشہرہ علاقے کے لام سیکٹر میں کی گئی در اندازی کی اس کوشش میں دو عسکریت پسند مارے گئے۔
بریگیڈئر رانا نے کہا کہ اس واقعے میں ایک در انداز زخمی ہوا جو واپس پاکستانی علاقے میں بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس مقام پر جھڑپ ہوئی وہاں بھارتی فوج کو ایک اے کے 47 بندوق اور گولہ بارود ملے ہیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ "پاکستانی دہشت گرد شاید یہ امید کررہ تھے کہ وہ گھنی جھاڑیوں، پودوں اور موسلا دھار مسلسل بارش اور گھنے بادلوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے در اندازی کرنے میں کامیاب ہوں گے لیکن بھارتی فوجیوں نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنادیا۔"
دوسری جانب ایل اوسی کے اوڑی سیکڑ میں بھی ایک جھڑپ کی اطلاع ہے ۔ سرینگر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان امروز موسوی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عسکریت پسند اوڑی کے کمل کوٹ علاقے سے در اندازی کرنے والے ہیں۔جس کی اطلاع بھارتی فوج کے خفیہ ادارے نے پہلے ہی دی تھی۔
بھارت کی فوج اور جموں و کشمیر کی پولیس نے اس علاقے میں کئی مقامات پر ناکے ڈالے اور حفاظتی دستےمنتخبہ مقامات پر تاک میں بیٹھ گئے۔ جب کہ دراندازوں کی موجودگی کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے الیکٹرانک آلات کا بھی استعمال کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ "الیکٹرانک آلات کا استعمال اور خفیہ اداروں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات بھارتی فوج کے پاکستان کی پشت پناہی میں جاری دہشت گردی کا توڑ کرنے کے لیے بھارتی فوج کے آپریشنز میں برابر اہم اور موثر کردار ادا کررہی ہیں۔"
ان کا مزید کہنا ہے کہ در اندازوں کی ی بندوقیں اور چینی ساخت کی ایک ایم۔16 بندوق اور دیگر جنگی سازوسامان اپنی تحویل میں لے لیا گیاہے۔
پاکستان نے بھارت کی فوج کے اس بیان پر تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم ماضی میں بھی وہ اس طرح کے الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کرتا رہا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے یہ بات دہرائی ہے کہ فروری 2021 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں و کشمیر کی سرحدوں پر فائر بندی کے معائدے کی تجدید کے بعد ایل اوسی پر کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ تاہم ان کے بقول دہشت گردوں اورعلیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی طرف سے در اندازی کا سلسلہ ماند ضرور پڑگیا تھا لیکن رکا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ان واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن بھارتی فوج ، دوسرے حفاظتی دستے اور بھارتی کشمیر کی پولیس در اندازی کی کوششوں کو مسلسل ناکام بنارہے ہیں۔
بھارتی کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا مزید کہنا ہے پاکستان سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اسلحہ اور منشیات بھیجنے کے لیے ڈرونز کا استعمال بڑھ گیا ہے جو سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے اس چیلنج کو قبول کرلیا ہے اور ہم اس میں کامیاب ہورہے ہیں۔