نئے قانون کا اطلاق برطانیہ آنے والے ہر اس غیر ملکی پر ہوگا جس کا تعلق یورپی یونین سے نہیں ہے
حکومت برطانیہ نے نے قومی صحت کے ادارے پر سے مالی بوجھ کم کرنے کے لیے نشنل ہیلتھ کئیر کے قانون میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت غیر یورپی یونین ممالک سے تعلق رکھنے والے نئےامیگرنٹس سے ویزا فیس کے علاوہ ہیلتھ کئیر کی مد میں بھی فیس وصول کی جائے گی۔ جب کہ، سیاحت کی غرض سےبرطانیہ آنے والے افراد جن کے پاس 6 ماہ سے کم مدت کا ویزا ہو گا ان کے لیے فری علاج و معالجے کی سہولت پر پابندی عائد کر نے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وزیر صحت جرمی ہنٹ نے بدھ کے روز قومی صحت کے قواعد میں تبدیلیاں لانے کے لیے تجاویز پر مبنی ایک قانونی مسودہ پیش کیا ہے جس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے مقامی ٹی وی سے کہا کہ نئے قانون کا اطلاق برطانیہ آنے والا ہراس غیر ملکی پر ہوگا جس کا تعلق یورپی یونین سے نہیں ہے جو بھی غیر ملکی 6 ماہ سے زائد مدت کے لیے برطانوی ویزا کی درخواست جمع کرائے گا اسےعلاج ومعالجے کی سہولت حاصل کرنے کے لیے کے برطانوی حکومت کو ہیلتھ کئیر کی مد میں 200 پاؤنڈ سالانہ فیس ادا کرنی ہو گی۔
نئے غیر ملکی امیگرنٹس کو پانچ سال کے ویزا کی درخواست کے ساتھ ہیلتھ کئیر کی اضافی فیس کی مد میں 1000 پاؤنڈ جمع کرانے ہوں گے۔
موجودہ ہیلتھ کئیر نظام کے تحت ہر وہ شخص جو کام کرنے (ورک پرمٹ ) یا اسٹوڈنٹس ویزا لےکر برطانیہ میں داخل ہوتا ہے وہ نشنل ہیلتھ کئیر کی فری سروس کااہل قرار دیا جاتا ہے۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ، برطانوی نشنل ہیلتھ سروس ایک قومی ادارہ ہے اسے بین الاقوامی ادارہ صحت نہ سمجھا جائے جبکہ ،دوسری جانب برطانوی ڈاکٹروں نے ان تجاویز پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا قانون پبلک ہیلتھ کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
نئے قانون کا اطلاق غیر ملکی طالب علموں پر بھی ہو گا جس سے سب سے زیادہ متاثر انڈیا ، پاکستان ،بنگلہ دیش ، سری لنکا اور چین سے آنے والے طالب علم ہوں گے ۔ایسے غیر ملکی طالب علم جنھیں اب تک علاج ومعالجے کی فری سہولت حاصل ہے، انھیں ویزا میعاد بڑھوانے پر 200 پاؤنڈ سالانہ ہیلتھ کئیر فیس ادا کرنی ہو گی ۔