چار خلا باز چھ ماہ خلائی اسٹیشن پر گزارنے کے بعد زمین پر واپس آگئے

Russia cosmonaut Konstantin Borisov, left, Andreas Mogensen, Jasmin Moghbeli, and Japan astronaut Satoshi Furukawa ، onboard the SpaceX recovery ship MEGAN shortly after having landed in the Gulf of Mexico , March 12, 2024. (Joel Kowsky/NASA via AP)

  • چار ملکوں کے چار خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے اسپیس ایکس کمپنی کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس آگئے ہیں۔
  • ان کا کیپسول منگل کے روز فلو ریڈا میں خلیج میکسیکو میں اترا۔
  • ناسا کی جیسمین موگابیلی نے واپس آنے والے عملے کی قیادت کی
  • ان کی جگہ لینے والے خلا باز گزشتہ ہفتے وہاں پہنچے تھے ۔

چار ملکوں کے چار خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر نصف برس کا ایک مشن ختم کر کے منگل کو خلائی کمپنی اسیپیس ایکس کے کیپسول میں زمین پر واپس آگئے۔

ان کا کیپسول فلوریڈا کے علاقے پین ہینڈل کے قریب خلیج میکسیکو میں اترا۔

ناسا کی خلا باز جیسمین موگابیلی نے، جو ایک میرین ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں، واپس آنے والے عملے کی قیادت کی جن میں ڈنمارک کے اینڈریئس موگینسین ، جاپان کے ستوشی فروکاوا اور روس کے کونسٹن ٹین بوریسوف شامل تھے ۔

و ہ گزشتہ اگست کے مہینے خلائی اسٹیشن پہنچے تھے، ان کی جگہ لینے والے خلا باز خود اپنے اسپیس ایکس کیپسول میں وہاں پہنچے تھے ۔

پیر کےروز خلائی اسٹیشن سے روانہ ہونے کے بعد جیسمن نے ریڈیو پیغام میں کہا، ہم آپ کے لیے کچھ مونگ پھلی کا مکھن اور ٹورٹیلاز (چپس)چھوڑ آئے ہیں ۔

ناسا کی لورل او ہیرا نے کہا، میں پہلے ہی آپ کو یاد کررہی ہوں اور اس انتہائی فیاضانہ تحفے پر آپ کا شکریہ۔

او ہیرا روسی سویوز کیپسول پر واپسی سے قبل خلائی اسٹیشن پر چند اور ہفتے گزاریں گی۔

خلائی اسٹیشن سے رخصت ہوتے ہوئے موگین سین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے توسط سے کہا کہ وہ درختوں پر پرندوں کی چہچہاہٹ سننے اور کراری اشیا کھانے کے شد ت سے منتظر ہیں۔

چار ملکوں کے چار خلاباز خلائی اسٹیشن سے چھ ماہ کے مشن کے بعد واپس زمین پر آگئے ، فوٹو اے پی

راکٹ میں کسی پیچیدگی کی صورت میں ناسا سفر کے کئی آپشنز کو ترجیح دیتاہے۔ بوئنگ کمپنی مئی میں دو پائلٹوں پر مشتمل ایک ٹیسٹ فلائٹ کے ساتھ خلابازوں کو ایک ٹیکسی سروس فراہم کرنا شروع کر رہی ہے ۔

ان دنوں امریکہ کے زمینی مراکز سے خلابازوں کو زمین کے بیرونی مدار اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچانے کے لیے اسپیس ایکس کے راکٹ اور کیپسول استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جب کہ اس سے قبل ناسا اپنے راکٹوں کے ذریعےایسا کر رہا تھا۔

چند سال قبل ناسا نےراکٹ بھیجنے کا پروگرام ختم کر دیا تھا جس کے بعد سے امریکی خلاباز روسی راکٹوں کے ذریعے خلائی مہمات کے لیے جا رہے تھے، جس پر امریکہ کو لاکھوں ڈالر معاوضہ ادا کرنا پڑتا تھا۔ لیکن اب یہ ذمہ داری اسپیس ایکس نے سنبھال لی ہے۔

اسپیس ایکس کی خلائی گاڑی چار خلا بازوں کو کلائی اسٹیشن سے خلیج میکسیکو میں اترنے کے بعد ، فوٹو اے پی ، بارہ مارچ2024

کیلی فورینا میں قائم اسپیس ایکس کمپنی کی بنیاد ارب پتی امریکی شخصیت ایلن مسک نے 2002 میں رکھی تھی۔ وہ الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے بھی مالک ہیں اور حاصل ہی میں انہوں نے ویب پر سماجی رابطوں کی ایک معروف کمپنی ٹوئٹر بھی خرید لی ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔