کئی عالمی رہنمائوں نے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کی ہلاکت کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ایک نئے دور کا آغازقرار دیتے ہوئے لیبیا کے عوام کو مبارک باد پیش کی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاؤس سے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ لیبیا میں ابھی مکمل جمہوریت کے لیے ایک طویل اور مشکل راستہ آگے موجود ہے۔ لیکن امریکہ اور عالمی برادری لیبیا کے عوام کے ساتھ ہیں۔
'سی بی ایس نیوز' کے دیے گئے ایک انٹرویو میں افغانستان سے امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے قذافی کی موت کو ایک اہم واقعہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کے نتیجے میں لیبیا میں جاری لڑائی کے خاتمے کا امکان نہیں۔
امریکی سینیٹر اور ری پبلکن پارٹی کے سابق صدارتی امیدوار جان مک کین نے جمعرات کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں قذافی کی موت کو "لیبیا کے انقلاب کے پہلے مرحلے کی تکمیل" قرار دیا۔ انہوں نے امریکہ اور اس کے یورپی اور عرب اتحادیوں سے اپیل کی کہ وہ لیبیا کے عوام کے لیے اپنی اعانت میں اضافہ کریں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے بیان میں قذافی کی موت کو "لیبیا کی ایک تاریخی پیش رفت" قرار دیا۔ انہوں نے لیبیا کے تمام متحارب گروپوں سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ "لیبیا میں قومی یکجہتی اور مفاہمت کو فروغ دے کر ہی بہتر مستقبل کا خواب حقیقت میں بدلا جاسکتا ہے"۔
یورپی یونین کے صدر ہرمن وین رومپی اور یورپین کمیشن کے صدرجوز مینوئل بروسو نے قذافی کی موت پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں دونوں یورپی رہنمائوں نے لیبیا کے سابق حکمران کی ہلاکت کو "ایک آمرانہ اور فسطائی عہد کا خاتمہ" قرار دیا ہے۔
یورپی یونین کی امورِ خارجہ کی نگران کیتھرین ایشٹن نے قذافی کے آبائی قصبہ سرت کے سقوط اور ان کی ہلاکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اس پیش رفت سے بہت سے لیبیائی باشندوں کی زندگیوں کا ایک الم ناک دور ختم ہوگیا ہے"۔
اٹلی کے وزیرِاعظم سلویو برلسکونی نے قذافی کی ہلاکت کی خبروں پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ "جنگ مکمل ہوئی"۔