اسرائیل نے اُن لگ بھگ 700فلسطین نواز سرگرم کارکنوں میں سے بعض کو اپنے اپنے وطن بھیجنا شروع کردیا ہے جِنھیں امدادی بیڑے کے چھ جہازوں سے حراست میں لیا گیا تھا۔
اُن میں سے بعض نے بیڑے میں ترکی کے جہاز پر اترنے والے اسرائیلی کمانڈوز کی طرف سے تشدد کی شکایت کی۔ لیکن اسرائیلی فوجی عہدے داروں نے اُن وڈیوز کی طرف توجہ دلائی ہے جِن میں سرگرم کارکنوں کو لوہے کی سلاخوں اور کرسیوں سے کمانڈوز پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور یہ کہ فوجیوں نے اپنے دفاع میں فائر کھول دیا تھا۔
امدادی بیڑے کے جہاز اسرائیلی بندرگاہ میں لنگر انداز ہیں۔ بعض مسافروں کو ہتھکڑیاں پہنا کر وہاں سے نکالا گیا۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جو لوگ وہاں سے نکالے جانے کے لیے تیار ہیں اُنھیں تل ابیب کے ہوائی اڈے لے جایا جاتا ہے اور گھر بھیجا جاتا ہے۔
ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نے اسرائیل پر اِس خونیں قتلِ عام کے لیے سخت الفاظ میں تنقید کی جِس میں امدادی بیڑے کے ایک جہاز پر نو افراد کو ہلاک کیا گیا۔
اُنھوں نے لاطینی امریکہ کا دورہ ادھورا چھوڑ کر وطن واپس پہنچنے کے بعد کہا کہ اُن کے ہاتھوں میں جو خون لگا ہوا ہے وہ کسی قسم کی معافی مانگنے سے نہیں دھل سکتا اور غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے جہازوں پر اسرائیل کے ہاتھوں اِس خونیں قتلِ عام کی جتنی بھی لعنت ملامت کی جائے کم ہے۔
مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد دوبارہ کھول دی ہے تاکہ وہاں انسانیت کے ناطے دی جانے والی امداد اور سامان پہنچ سکے۔
اُدھر مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے پڑوسی ملک بین الاقوامی امدادی بیڑے پر اسرائیلی حملے کی برابر مذمت کر رہے ہیں۔
غزہ میں 2007ء میں حماس کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد مصر نے اِس فلسطینی علاقے کے ساتھ لگنے والی سرحد کو کم و بیش بند رکھا ہے لیکن مصر کے ممتاز کالم نگار فہمی ہویدی کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ صدر مبارک اور مصر کو اِس وقت سبکی محسوس ہو رہی ہوگی کیونکہ سرحد کھولنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ سرحد کو بند کرنے سے مصر ناکہ بندی میں شریک رہا ہے۔
دوسرے عرب ممالک نے مصر کی مذمت کی ہے کہ اُس نے یہ سرحد بند کر رکھی تھی۔
مصر پر بین الاقوامی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ اِس سرحد پر ضابطے نافذ کرے اور پڑوسی ملکوں کی تنقید کے باوجود باور کیا جاتا ہے کہ مصر ایک دیوار تعمیر کر رہا ہے تاکہ اسمگلنگ کی وہ سرنگیں بند کردی جائیں جہاں سے اشیائے صرف اور ہتھیار غزہ اسمگل ہوتے رہے ہیں جیسا کہ اسرائیل الزام لگاتا آیا ہے۔
اُدھر امدادی بیڑے پر اسرائیلی حملے کی برابر مذمت جاری ہے۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں ہزاروں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایک بار پھر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
عرب لیگ کا قاہرہ میں ایک ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے تاکہ فیصلہ کیا جائے کہ آگے کیا قدم اُٹھانا ہے۔
مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد دوبارہ کھول دی ہے تاکہ وہاں انسانیت کے ناطے دی جانے والی امداد اور سامان پہنچ سکے