اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں بے روزگاری کی بلند ترین شرح فلسطینی علاقے غزہ میں ہے جہاں کی 2ء45 فی صد آبادی کو روزگار میسر نہیں ہے۔
اقوامِ متحدہ کے فلسطین سے متعلق ادارے 'ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین' کی منگل کے روز جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں بے روزگاری کی بلند ترین شرح کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ پانچ برس سے جاری علاقے کی ناکہ بندی ہے ۔
ادارے کے ترجمان کرس گنیس کے بقول رپورٹ سے مسلم مزاحمتی تنظیم 'حماس' کے زیرِانتظام علاقے میں موجود 'پریشان کن صورتِ حال' کا اظہار ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2006ء کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں غزہ میں مزدوری اور تنخواہوں کی شرح میں 5ء34 فی صد کمی آئی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 2006ء میں اپنے ایک فوجی کے اغواء کے بعد پہلی بار علاقے کی ناکہ بندی کی تھی جسے 2007ء میں اس وقت مزید سخت کردیا گیا تھا جب حماس کے جنگجووں نے علاقہ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے علاقہ میں برآمدات پر پابندی عائد ہے جس کا مقصد اسرائیلی حکام کے بقول ایران اور شام جیسے ممالک کی جانب سے علاقے میں ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنا ہے۔
غزہ کے باشندوں کے اسرائیل میں داخلے پر بھی عملاً پابندی عائد ہے جس کے باعث روزگار کے اہل بیشتر افراد کو ملازمتیں میسر نہیں۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق اسرائیل کی جانب سے عائد پابندیوں کے دوران علاقے میں 'ورکنگ ایج' کے حامل افراد کی تعداد میں بھی دو فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس سے صورتِ حال مزید پیچیدہ ہورہی ہے۔