اسرائیل اور فلسطینیوں نے بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں ایک دوسرے پر درجنوں حملے کیے، جب کہ اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں غزہ میں حماس کے فوجی رہنما کی بیوی اور کمسن بچہ ہلاک ہوا۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اُس کی طرف سے بحیرہ احمر کے ساتھ ساتھ والے فلسطینی علاقےمیں 90 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے ایک حماس کے فوجی کمانڈر، محمد داعف کے گھر پر جا لگا۔
حماس نے بتایا ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں، جب کہ حملے میں اُن کی 27 برس کی بیوی اور ایک سات ماہ کا بیٹا ہلاک ہوا۔
جنازوں کے جلوس میں ماتم کنندہ ہزاروں لوگ جمع ہوئے، جس میں بدلہ لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ لاشوں کو حماس کے سبز پرچم سے ڈھانپا گیا تھا، جنھیں ایک مسجد سے اٹھایا گیا اور جبلیہ کے مہاجر کیمپ کے قبرستان لایا گیا۔
اسرائیلی کابینہ کے ایک رُکن، وزیر داخلہ گدیون سار نے داعف کو ’ایک نامی گرامی قاتل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی موقع ملا، اسرائیل اُن کو ہدف بنائے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اُس وقت تک وسیع تر کارروائی کرے گا جب تک وہاں کے شہریوں کے لیے امن و امان کو بحال نہیں کرالیا جاتا۔
حماس نے تل ابیب میں اترنے والی بین الاقوامی پروازوں کو متنبہ کیا ہے، جس دھمکی پر وہ جمعرات سے عمل پیرا ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔ تنازع کی ابتدا میں علاقے پر راکیٹ گرنے کے بعد، چند ایئرلائنز نے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ منگل کو جب جنگ بندی ختم ہوئی، حماس نے اسرائیل پر 140 سے زائد راکٹ داغے ہیں۔
فلسطینی طبی اہل کاروں نے اطلاع دی ہے کہ نئے اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ آٹھ جولائی جب سے یہ تنازع شروع ہوا، اب تک تقریباً 2050افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اُس کے 64 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔