گلگت بلتستان کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال ماضی کی نسبت کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کا رخ کر رہے ہیں ۔ البتہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور خراب موسم سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کو خیبر پختونخوا سے ملانے والے علاقے دیامر کے کمشنر نے پیر ایک اعلان میں خراب موسم کی وجہ سے سیاحوں کے علاقے میں داخلے پر دو دن کے لیے پابندی عائد کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بابوسر روڈ، قراقرم ہائی وے پر لینڈ سلائیڈنگ اور خراب موسم کے باعث لوگوں کی حفاظت کے لیے گلگت بلتستان میں سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اعلان کے مطابق فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی مشاورت سے پابندی کے نظام اوقات میں رد و بدل ممکن ہے۔
چند روز قبل گلگت بلتستان کے وزیرِ سیاحت راجہ ناصر علی خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ ماضی کی نسبت رواں سال عید الفطر کے بعد تین ماہ کے دوران گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں کی تعداد نسبتاََ زیادہ تھی۔
انہوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا تھا کہ تین ماہ کے دوران سات لاکھ سیاح گلگت بلتستان داخل آئے۔ کثیر تعداد میں سیاحوں کی آمد سے سیاحت کے شعبے کی بحالی شروع ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں میں غیر ملکی افراد بھی شامل تھے۔ علاقے میں سیاحت کی فروغ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کئی منصوبوں پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔
کرونا میں قواعد و ضوابط پر عمل درآمد
ان کے مطابق ان اقدامات میں موسمِ سرما میں مختلف کھیلوں کا انعقاد سرفہرست ہے۔
راجہ ناصر علی خان نے کہا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر سیاحوں کی آمد پر قواعد اور ضوابط پر عمل ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق ماضی میں کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان آتے تھے البتہ کرونا وائرس کے باعث 40 فی صد غیر ملکیوں دورے منسوخ کیے۔
دوسری جانب گلگت بلتستان میں شعبۂ سیاحت سے منسلک مقامی افراد کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور حکومت کے مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث سیاحت متاثر ہو رہی ہے۔
ان کے مطابق مختلف علاقوں میں امن وامان کی مبینہ ابتر صورتِ حال اور جرائم پیشہ افراد کی مبینہ موجودگی بھی سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔
مختصر وقت کے لیے سیاحوں کی آمد محدود کرنے کی کوشش
گلگت بلتستان میں دیامر کے انتظامی کمشنر ملک دلدار خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دراصل یہ مکمل پابندی نہیں ہے بلکہ ایک مختصر وقت کے لیے سیاحوں کی آمد کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تو پہاڑی تودے گرنے سے مانسہرہ کے ساتھ بابو سر ٹاپ اور کوہستان کے ساتھ شاہراہٴ قراقرم مختلف مقامات پر بند ہے۔ تو متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق گاڑیوں کی زیادہ آمد اور کچے راستوں کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات کے بارے میں کمشنر نے کہا کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا ایک منصوبے موجود ہے جس پر کام شروع ہونے سے مسئلہ حل ہوجائے گا۔ البتہ کمشنر نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ منصوبہ کب شروع ہو گا۔
سیکیورٹی کی صورتِ حال
کمشنر ملک دلدار نے ایک سوال کی جواب میں کہا کہ گلگت بلتستان نہایت پر امن علاقہ ہے۔ یہاں امن عامہ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کے مطابق مقامی لوگ سیاحوں کے ساتھ بہت عزت و احترام سے پیش آتے ہیں۔
سیاحت کے فروغ کے لیے نجی کمپنی سے منسلک مہوش خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سڑکوں کی بندش اور دیگر سہولیات کی عدم موجودگی میں سیاحت کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور حکومتی شخصیات وعدے اور دعوے تو کرتے رہتے ہیں البتہ مختلف وجوہات کی وجہ سے ان وعدوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ البتہ انہوں نے بھی سیکیورٹی کی صورتِ حال کو تسلی بخش قرار دیا۔