عالمی سطح پر بھوک و افلاس، کم خوراک اور موٹاپا ہماری دنیا میں صحت ِ عامہ کے بڑے مسائل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی نئی رپورٹ کے مطابق ان مسائل کی وجہ سے دنیا کو سالانہ کھربوں ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ صرف بھوک سے لڑنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ کھیت سے لے کر لوگوں کے گھروں پر ڈائننگ ٹیبل پر آنے والی خوراک تک، خوراک کے تمام درجات اور سسٹم پر نظرِ ثانی ضروری ہے۔
اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ایسے افراد کی تعداد جنہیں کھانے کو خوراک میسر نہیں 870 ملین تک جا پہنچی ہے۔
اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے کوسٹاس سٹامولیس کہتے ہیں، ’دو ارب لوگوں میں بنیادی وٹامنز اور معدنیات کی کمی کا شکار ہیں۔ جبکہ ایک ارب چار کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔‘
خوراک میں غذائیت ضروری ہے اور یہی اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کا نیا منشور بھی ہے۔ اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق ان کاوشوں کا دائرہ کسانوں سے لے کر خوراک سے متعلق کارخانوں تک اور صارفین سے لے کر حکومتی ایجنسیوں تک بڑھانا ضروری ہے تاکہ اس بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔
اقوام ِ متحدہ کا ادارہ برائے خوراک و زراعت مختلف قسم کی ڈائٹس، ایسی خوراک جو وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوں، پھل اور سبزیاں، خوراک کو ضائع ہونے سے روکنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔
اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ایسے افراد کی تعداد جنہیں کھانے کو خوراک میسر نہیں 870 ملین تک جا پہنچی ہے۔
واشنگٹن —