امریکی معیشت، دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہےاور اس کی صحت کا تعین ملک میں موجود بےروزگاری کی شرح کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
تاریخی طور پر امریکہ میں بےروزگاری کی شرح 5 فی صد کے نزدیک رہی ہے لیکن 2008ء میں عالمی کساد بازاری کے آغاز کے ساتھ بےروزگاری کی شرح میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور اکتوبر 2009ء میں یہ تاریخ کی بلند ترین سطح 10 فی صد تک جاپہنچی۔
سنہ 2010 اور 2011ء کا بیشتر عرصہ امریکہ میں بےروزگاری کی شرح 10 فی صد سے کچھ ہی کم رہی۔ رواں برس کے ابتدائی دو ماہ، جنوری اور فروری میں یہ شرح گھٹ کر 3ء8 فی صد پر آگئی ہے جس کا مطلب ہے کہ امریکہ میں اب بھی ایک کروڑ 30 لاکھ افراد بےروزگار ہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک میں بھی روزگار کی صورتِ حال کچھ بہتر نہیں اور اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 20 کروڑ سے زائد افراد بےروزگاری کا شکار ہیں۔
حال ہی میں یورپی یونین اور امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' نے دنیا کے مختلف ممالک میں بےروزگار افراد کے اعدادو شمار اکٹھے کیے ہیں جن کے مطابق پاکستان میں کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہر 100 افراد میں سے 15 بےروزگار ہیں۔
دیگر ممالک میں بےروزگاری کی شرح حسب ذیل ہے:
جرمنی: 8ء5 فی صد ، فرانس: 4ء9 فی صد، یونان: 9ء20 فی صد، اسپین: 2ء23 فی صد، چین: 3ء4 فی صد، افغانستان: 35 فی صد
ہیٹی: 6ء40 فی صد، جنوبی افریقہ: 3ء23 فی صد، پاکستان: 15 فی صد، ترکی: 4ء12 فی صد، مصر: 7ء9 فی صد، آسٹریلیا: 1ء5 فی صد
جاپان: 1ء5 فی صد، ویتنام: 9ء2 فی صد، برطانیہ: 9ء7 فی صد، روس: 6ء7 فی صد، کیوبا: 2 فی صد، بھارت: 8ء10 فی صد