|
سال 2024 کے پہلے پانچ ماہ پر محیط عوامی رائے پر مبنی ایک عالمی جائزے کے مطابق امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں زیادہ اعتماد حاصل ہے۔
امریکہ کے غیر سرکاری ادارے 'پیو ریسرچ سینٹر' نے حال ہی میں ایک سروے کیا ہے جس میں پانچ جنوری سے 21 مئی تک 34 ممالک سے لگ بھگ ساڑھے 40 ہزار افراد کی رائے شامل کی گئی۔
جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ اوسطاً 43 فی صد لوگوں کو اعتماد ہے کہ صدر بائیڈن دنیا میں صحیح کام کریں گے۔
'پیو ریسرچ سینٹر' کے پولنگ ڈیٹا سے پتا چلا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے لیے 28 فی صد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا کے لیے صحیح کام کریں گے۔
سروے میں امریکہ شامل نہیں ہے جہاں کے عوام پانچ نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سروے میں شامل 24 ممالک کے افراد کو ٹرمپ کے مقابلے میں بائیڈن پر زیادہ اعتماد تھا۔
سابق صدر ٹرمپ کو ہنگری اور تیونس کے عوام کی جانب سے بہتر رائے ملی۔ البتہ دیگر آٹھ ممالک میں دونوں کے بارے میں رائے میں کوئی خاص فرق نہیں تھا۔
دونوں سیاست دانوں کو فلپائن میں اعلیٰ ترین اعتماد کی درجہ بندی ملی جس کے مطابق بائیڈن نے 77 فی صد اور ٹرمپ نے 68 فی صد مثبت رائے حاصل کی۔
سروے میں زیادہ مثبت ریٹنگ کے باوجود بائیڈن کی درجہ بندی میں پچھلے سال کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے۔
سال 2023 کے مقابلے میں 21 میں سے 14 ممالک کے لوگوں نے بائیڈن کو اس بار کم اعتماد کی درجہ بندی پر پرکھا۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کریں: امریکی سیاہ فام تنظیمبائیڈن سے متعلق منفی خیالات کا اظہار غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے معاملے پر سامنے آئے۔ 34 ممالک کے سروے میں شامل 57 فی صد لوگوں نے بائیڈن کے غزہ جنگ سے نمٹنے کو منفی انداز میں دیکھا۔
'پیو ریسرچ سینٹر' کے مطابق یہ سروے صدر بائیڈن کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی تجویز کا اعلان کرنے سے قبل مکمل کیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کئی ممالک میں سروے میں شامل مردوں نے عورتوں کےمقابلے میں ٹرمپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس سوال کا جواب دینے کا امکان اکثر کم رہا۔
سروے میں شامل تمام ممالک میں 10 میں سے چار جواب دینے والے لوگوں کا خیال تھا کہ امریکہ جو کبھی عالمی سطح پر جمہوریت کی مثال ہوا کرتا تھا اب ایسا نہیں رہا۔