|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جو مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں منگل کے روز کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ میں مرحلہ وار جنگ بندی کی تجویز پر اپنی رضا مندی کی دوبارہ تصدیق کی ہے۔ اور یہ کہ اب صرف حماس کا اس منصوبے پر راضی ہونا باقی ہے۔
تل ابیب میں بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک کے سوا اب تک ہر ایک کا ووٹ آگیا ہے اور وہ ایک ووٹ حماس کا ہے۔ اور اب یہ حماس کا فیصلہ ہے کہ وہ اس تجویز کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں۔
بلنکن نے کہا کہ اقوام متحدہ نے امریکہ کی تیار کردہ جو قرارداد منظور کی ہے، جس میں اسرائیل اور حماس دونوں سے جنگ بندی قرارداد پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے، جس حد تک بھی ممکن ہوسکے یہ واضح کردیا ہے کہ دنیا یہ ہی ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔
صفر کے مقابلے میں چودہ ووٹوں سے اس قرارداد کی کی منظوری کے بعد حماس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس بات کا خیر مقدم کیا گیا کہ کونسل نےغزہ میں ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت کی تصدیق کی ہے اس نے ان اصولوں پر عمل درآمد کے لئے بالواسطہ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے اپنی رضا مندی کا عندیہ دیا جو اسکے کہنے کے مطابق ہمارے لوگوں اور مزاحمت کے مطالبات کے مطابق ہوں۔
روس نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
بلنکن نے منگل کے روز کہا کہ یہ جواب ایک امید افزاء اشارہ ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اسوقت جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ یہ الفاظ غزہ سے اور غزہ میں حماس کی قیادت کی جانب سے آنے چاہئیں۔
انکا کہنا تھا” ہم حماس سے جواب کے منتظر ہیں، جس سے اس بارے میں تفصیل سے پتہ چلے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ وہ کس بات کے منتظر ہیں۔
بلنکن نے یہ بیان بینی گینٹز اور اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ سے بات چیت کے بعد دیا۔
بینی گینٹز اتوار کے روز نیتن یاہو کی ہنگامی حکومت سے الگ ہو گئے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ نیتن یا ہو جنگ میں بد انتظامی کر رہے ہیں۔ تاہم گینٹز اور لیپڈ دونوں نے بلنکن سے بات چیت کے بعد ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے تبصروں میں کسی سمجھوتے کی ضرورت پر زور دیا۔
بلنکن نے غزہ میں بعض یرغمالوں کے اہل خانہ سے بھی مختصر ملاقات کی۔
بلنکن نے کیا کہ امریکہ یرغمالوں کو واپس لانے کا عزم رکھتا ہے اور مجوزہ جنگ بندی ایسا کرنے کا بہترین راستہ ہے۔
تین مرحلوں پر مبنی جنگ بندی منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں جنگ روکنے، غزہ سے کچھ یرغمال رہا کرنے، اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی، فلسطینیوں کے لئے انسانی امداد میں اضافہ، غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اسرائیلی فوجوں کی واپسی اور فلسطینی شہریوں کی اپنے گھروں اور محلوں میں واپسی تجویز کی گئی ہے۔
دوسرے مرحلے میں غزہ میں تمام یرغمالوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوجوں کی مکمل واپسی کے تبادلے میں عداوتوں کامستقل خاتمہ شامل ہیں۔
اور تجویز کے آخری مرحلے میں غزہ کے لئے جو آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری سے بالکل تباہ ہو گیا ہے تعمیر نو کا ایک جامع منصوبہ شامل ہے۔ اس میں کسی بھی ہلاک ہونے والے یرغمال کی باقیات اگر غزہ میں ہوں تو انکی واپسی بھی شامل ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ سنگین انسانی حالات کے جواب میں غزہ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں فلسطینی شہریوں کو اضافی انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے، منگل کو اردن کی میزبانی میں ہونے والی انسانی امداد کی کانفرنس میں کہا،
"آج میں فلسطینیوں کے لیے 404 ملین ڈالر کی نئی امداد کا اعلان کر رہا ہوں، جو 1.8 ارب ڈالر سے زیادہ کی ترقیاتی، اقتصادی اور انسانی امداد کے علاوہ ہےجو امریکہ نے 2021 سے فراہم کی ہے۔"
انہوں نے دیگر عطیہ دہندگان پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے تعاون میں اضافہ کریں۔
اس رپورٹ کے لئے کچھ مواد اے پی ، رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم