مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کے بانیوں میں شامل سائنس دان جیفری ہنٹن نے گوگل میں اپنی نوکری چھوڑنے کے بعد خبر دار کیا ہے کہ آرٹیفشل ٹیکنالوجی کو تیزی سے متعارف کرناانتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق انہوں نے ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے گوگل کی نوکری چھوڑی ہے۔
"آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کے لیے فاؤنڈیشن کے بانی اور اس شعبے میں گاڈ فادر سمجھے جانے والے سائنس دان نے ٹائمز کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت میں ہونے والی پیش رفت کے "معاشرے اور انسانیت کے لیے گہرے خطرات" پیدا ہوں گے۔
مصنوعی ٹیکنالوجی میں پچھلے پانچ سال میں تیزی سے پیدا ہونے والے فرق کا حوالہ دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ " یہ خوفناک ہے۔"
SEE ALSO: اٹلی: رازداری کے خدشات پر 'چیٹ جی پی ٹی' پر عارضی پابندی عائدخبر رساں ادارے ایف پی کے مطابق ہنٹن نے کہا کہ دنیا کی بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان مقابلے نے ان کمپنیوں کو نئی ٹیکنالوجیز کو خطرناک رفتار سے جاری کرنے کی جانب راغب کیا ہے۔
ان کے بقول یہ رجحان "ملازمتوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔"
"یہ دیکھنا مشکل ہے کہ آپ برے کرداروں کو بری چیزوں کے لیے استعمال کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں،"
نوکریاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں
سال 2022 میں گوگل اور مقبول چیٹ بوٹ "چیٹ جی پی ٹی" کے پیچھے اسٹارٹ اپ کمپنی "اوپن اے آئی" نے پہلے سے کہیں زیادہ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ایک سسٹم بنانا شروع کیا۔
ہنٹن نے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ نظام کچھ طریقوں سے انسانی ذہانت کو گرہن لگا رہے ہیں کیونکہ وہ ڈیٹا کی بڑی مقدار کا تجزیہ کر رہے تھے۔
SEE ALSO: ایلون مسک سمیت ایک ہزار افراد کا مصنوعی ذہانت پر مزید تحقیق روکنے کا مطالبہان کے مطابق "شاید جو کچھ ان نظاموں میں ہو رہا ہے وہ دراصل دماغ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے کہیں بہتر ہے۔"
جبکہ مصنوعی ذہانت کا استعمال انسانی کارکنوں کی مدد کے لیے کیا گیا ہے، لیکن چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کی تیزی سے توسیع ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت انسانوں کےلیے مشکل کام تو انجام دیتی ہے لیکن یہ اس اہلیت کے علاوہ زیادہ کام کی اہلیت کو بھی چھین سکتی ہے۔
غلط معلومات کے بارے میں تشویش
آرٹیفشل انٹیلی جنس کی طرف سے پیدا کی گئی غلط معلومات کے ممکنہ پھیلاؤ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے سائنس دان نے بتایا کہ اب عام آدمی یہ نہیں جان پائے گا کہ سچ کیا ہے۔
ہنٹن نے گزشتہ ماہ گوگل کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ کمپنی کے ایک رہنما سائنس دان جیف ڈین نے امریکی میڈیا کو ایک بیان میں ہنٹن کا شکریہ ادا کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا، "ہم مسلسل ابھرتے ہوئے خطرات کو سمجھنا سیکھ رہے ہیں جب کہ دلیرانہ انداز سے اختراع بھی کرتے ہیں۔"
تشو یش کا حالیہ محرک
خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں، ٹیکنالوجی کے کاروبار کے ارب پتی مالک ایلون مسک اور کئی ماہرین نے مل کر مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی ترقی کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اس دوران یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ نظام محفوظ ہیں۔
اس کھلے خط پر 1000 سے زیادہ لوگوں کے دستخط تھے جن میں مسک اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک بھی شامل تھے۔ اس خط کا محرک جی پی ٹی-4 کا اجراء تھا جس میں چیٹ جی پی ٹی کے لیے بہت زیادہ طاقتور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔
اگر چہ ہنٹن نے اس خط پر دستخط نہیں کیے تھے، انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ سائنس دانوں کو اس وقت تک مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو زیادہ آگے نہیں بڑھانا چاہیے جب تک کہ وہ یہ نہ سمجھ پائیں کہ آیا وہ اس ٹیکنالوجی پر قابو رکھ سکتے ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی خبر رساں ادارے سے لی گئی ہیں)