دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے نئے ایجادات اور مختلف کام انجام دیے جا رہے ہیں۔ مگر حال ہی میں کویت میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ایسی نیوز پریزیںٹر بنائی گئی ہے جسے دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔
کویت کے ذرائع ابلاغ کےایک ادارے 'کویت نیوز ' نے ایک ورچوئل نیوز پریزینٹر کی رونمائی کی ہے جسے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے جسے 'فضہ' نام دیا گیا ہے۔
کویت نیوز ویب سائٹ نے ہفتے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک مختصر دورانیے کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک خاتون نیوز کاسٹر کو دیکھا جا سکتا تھا۔
سفید رنگ کی ٹی شرٹ اور سیاہ رنگ کی جیکٹ پہنی خاتون نے کلاسیکل عربی میں اپنا تعارف کچھ اس طرح کرایا ؛ "میں فضہ ہوں، کویت کی پہلی پریزینٹر جو کویت نیوز میں مصنوعی ذہانت کے ساتھ کام کرتی ہوں۔ آپ کس قسم کی خبروں کو ترجیح دیتے ہیں؟ آئیے آپ کی رائے سنتے ہیں؟"
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کویت نیوز ویب سائٹ ملک کے انگریزی روزنامہ کویت ٹائمز سے منسلک ہے۔ اس اخبار کو 1961 میں خطے کے پہلے انگریزی روزنامہ کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔
ان دونوں آؤٹ لیٹس کے ڈپٹی ایڈیٹر ان چیف عبداللہ بوفتین کہتے ہیں کہ یہ 'نیا اور جدید مواد' پیش کرنے کی اے آئی کی صلاحیت کا امتحان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں فضہ کویتی لہجہ اپنا سکتی ہیں اور ویب سائٹ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خبریں پڑھ سکتی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ "فضہ ایک مشہور، پرانا کویتی نام ہے جس سے مراد چاندی (سلور) دھات ہے۔ ہم ہمیشہ روبوٹس کو سلور اور میٹالک رنگ کا تصور کرتے ہیں اس لیے ہم نے ان دونوں کو ملا دیا ہے۔"
ان کے بقول نیوز پریزینٹر کے سنہرے بال اور ہلکی رنگ کی آنکھیں تیل سے مالا مال ملک کی متنوع آبادی کا عکاس ہے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار ہونے والی فضہ کویت میں سب کی نمائندگی کرتی ہیں۔
دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتی اے آئی نے جہاں صحت کی دیکھ بھال اور مختلف کاموں کے خاتمے میں فائدہ پہنچایا ہے وہیں اس سے غلط معلومات پھیلنے اور مختلف ملازمتوں کے لیے خطرات بھی لاحق ہیں۔
فضہ کی 13 سیکنڈ کی ابتدائی ویڈیو پر صحافیوں سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔