مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
لاہور میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کسی سیاسی جماعت کے بیانیے کی مقبولیت کا ٹیسٹ کیس نہیں تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے تحریکِ انصاف کی ان 20 میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور باقی حلقوں میں بھی سخت مقابلہ کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دوسروں کو 'چیری بلاسم' کہنے والے عمران خان خود سب سے پہلے سابق صدر پرویز مشرف کے گھٹنوں پر گرے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آٖف پاکستان برسوں سے زیرِ التوا فارن فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ کرے۔ 20 حلقوں میں سے 15 نشستوں پر تحریکِ انصاف جیتی، لیکن شام چھ بجے عمران خان کہہ رہے تھے کہ دھاندلی ہو رہی ہے اور عدالتیں کھولی جائیں البتہ جب مرضی کے نتائج ملنے لگے تو چپ سادھ لی گئی۔
سعد رفیق بولے کہ عمران خان کو مرضی کا چیف جسٹس، آرمی چیف اور کٹھ پتلی صدر چاہیے تاکہ و ہ خود ساختہ امیر المومنین بن سکیں۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جب کہ صوبائی حکومتوں کو بھی اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا حق ہے۔
اُن کا بقول آرٹیکل 63 اے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ڈی ایم جماعتوں کو تحفظات ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد عمران خان نے جارحانہ انداز اپنایا ہے جس کے جواب میں اب حکمراں اتحاد کے لب و لہجے میں سختی آ رہی ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کہتے ہیں کہ عمران خان فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن حکمراں اتحاد نے حکومت کی آئینی مدت پوری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اُن کے بقول عمران خان سمجھتے ہیں کہ ضمنی الیکشن میں جو مومینٹم تحریکِ انصاف کو ملا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ فوری انتخابات ہو جائیں تاکہ تحریکِ انصاف کو واضح برتری مل سکے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قومی اسمبلی میں دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے سوال پر سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان اس مشکل معاشی صورتِ حال میں ایوان کے اندر تبدیلی نہیں لانا چاہیں گے اور وہ نئے انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آنا چاہیں گے۔
سینئر تجزیہ کار احمد ولید سمجھتے ہیں کہ حکمراں اتحاد یہ عندیہ نہیں دینا چاہتا کہ ضمنی انتخابات میں شکست سے اُن کا مورال ڈاؤن ہے۔ لہذٰا وہ عمران خان کے خلاف مزید جارحانہ حکمتِ عملی اپنا رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے احمد ولید کا کہنا تھا کہ اب وہ دور چلے گئے، جب اخلاقی بنیادوں پر حکومتیں مستعفی ہو جاتی تھیں۔ لہذٰا یہ اُمید نہیں رکھنی چاہیے کہ شہباز شریف اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے یا حمزہ شہباز خود مستعفی ہو جائیں گے۔