پارلیمان کی جانب سے متنازع بچت اقدامات کی منظوری اور ان کے ردِ عمل میں پرتشدد احتجاج کے ایک روز بعد یونان کی عبوری حکومت نے اپریل میں نئے قومی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی ممالک کے سربراہان نے یونان میں منظور کیے گئے نئے قانون کا خیر مقدم کیا ہے جس میں ملک میں کم از کم تنخواہ کے موجودہ معیار میں 22 فی صد کمی، 22 ہزار سرکاری ملازمتوں کے خاتمے اور سرکاری اخراجات میں کمی کے اقدامات شامل ہیں۔
تاہم یورپی راہنماؤں نے یونان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے آئندہ بجٹ سے متعلق مجوزہ معاہدے پر بدھ کو ہونے والے یورو زون کے 17 ممالک کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے قبل دستخط کریں۔
یونان کے یورپی پڑوسیوں کا اصرار ہے کہ مجوزہ معاہدے کے ذریعے انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ نئے انتخابات کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آنے والی حکومت حالیہ مالیاتی اصلاحات سے دستبردار نہیں ہوگی۔
یوروزون ممالک نے یونان کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے حالیہ اصلاحات کا قانون منظور نہ کیا تو اسے درکار 172 ارب ڈالرز مالیت کے بین الاقوامی بیل آؤٹ کی منظوری نہیں دی جائے گی جو اس مالیاتی بحران کا شکار اس یورپی ملک کو گزشتہ دو برسوں میں دیا جانے والا دوسرا بیل آئوٹ ہے۔
قرضوں کے بوجھ تلے دبی یونان کی حکومت بڑے نجی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی واجب الادا قرضوں کے حجم میں کمی پر مذاکرات میں مصروف ہے جس کے نتیجے میں یونان پر 132 ارب ڈالرز کے واجب الادا قرضے معاف کرائے جانے کا امکان ہے۔
یونان کا کہنا ہے کہ اگر اسے درکار رقم فراہم نہ کی گئی تو وہ آئندہ ماہ اپنے ذمے واجب الادا 19 ارب ڈالرز کے قرضوں کی عدام ادائیگی کے باعث نادہندہ قرار پاسکتا ہے۔