کراچی میں ایک طویل عرصے بعد پھر سے قلانچیں بھرتے لمبے لمبے پلوں، چوڑے چکلے راستوں اور ان پر ٹرانسپورٹ ۔۔ خاص کر’ گرین لائنز‘ منصوبے شروع کئے جانے کے چرچے زبان زد عام ہیں۔ سب سے اہم منصوبہ ’گرین لائنز‘ پروجیکٹ ہے ۔ ناگن چورنگی ، ناظم آباد اور گولیمار چورنگی پر تو اس منصوبے پر کام کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔
”ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جاری کردہ معلومات کے مطابق، ’گرین لائنز‘ منصوبے کی تکمیل کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک مالی معاونت کر رہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد کراچی کے لئے برق رفتار پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنا اور اسے بلا رکے چلانے کے لئے نئی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کرنا ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کسی طرح اور کبھی بھی متاثر نہ ہو۔
گرین لائنز منصوبے کے ذریعے سفر کی باسہولت، برق رفتار اور سستی سروسز دستیاب ہوں گی جس میں یومیہ تقریباً 10 لاکھ افراد سفر کریں گے۔ سندھ ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی بل ایس ایم ٹی اے سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
گرین لائنز
گرین لائن کوریڈور سورجانی ٹاوٴن سے شروع ہو کر گرومندر سے ہوتا ہوا صدر میں ختم ہوگا۔ یہ مسافت17کلومیٹر طویل ہے۔ منصوبے کا انفرا اسٹرکچر وفاقی حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے فنڈ سے تیار کیا جائے گا۔ منصوبے پر روزانہ تین لاکھ افراد جدید سہولیات سے آراستہ پبلک ٹرانسپورٹ میں آرام دے سفر کرسکیں گے۔
منصوبے کا افتتاح رواں ماہ، یعنی فروری میں ہی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کریں گے۔ منصوبہ 12 ماہ میں مکمل ہوگا۔
اس منصوبے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کے تحت چلنے والی بسوں میں ’انٹیلی جینٹ ٹرانسپورٹ سسٹم‘ نصب ہوگا۔ اس کے ذریعے، خودکار طریقے سے کرایہ وصول کیا جا سکے گا، جبکہ مسافروں کی رہنمائی کے لئے بھی جدید سسٹم نصب ہوگا۔ مسافر ’آٹومیٹیڈ وہیکل لوکیشن سسٹم‘ کے تحت طویل انتظار سے بچتے ہوئے گھر بیٹھے یہ پتہ لگا سکیں گے کہ کون سی بس کہاں ہے اور کب تک مطلوبہ جگہ پر پہنچ سکے گی۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے گرین لائن منصوبے کے حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ” منصوبہ اگلے برس مارچ میں مکمل کرلیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کے فنڈ سے تعمیر ہونے والا ’گرین لائنز منصوبہ‘ وزیر اعظم کی طرف سے کراچی کے عوام کے لئے ایک تحفہ ہے۔“
گرین لائن منصوبے کی تخمینی لاگت 181 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔ اس پر 28 جنوری 2016ء کو کام کا آغاز ہوا۔ اگلے سال یعنی 27 مارچ 2017ء اس منصوبے کی ڈیڈلائن ہے۔ منصوبے کے تحت، 22 اسٹیشن تعمیر کئے جائیں گے۔ اس وقت روٹ میں آنے والی یوٹیلیٹی سروس لائنوں کو درست کیا جا رہا ہے۔
دیگر اہم منصوبے
حکومت سندھ گرین لائنز کے علاوہ ’اورینج لائنز، یلو لائنز اور ریڈ لائنز جیسے منصوبوں پر بھی کام شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اورینج لائن
حکومت سندھ اس پروجیکٹ میں اپنے ذاتی وسائل کا استعمال کر رہی ہے۔ منصوبے میں چار اعشاریہ سات کلومیٹر طویل کوریڈور کی تعمیر شامل ہے جو ٹی ایم اے آفس اورنگی ٹاوٴن سے بورڈ آفس، ناظم آباد تک تعمیر ہوگا۔ یہاں سے یہ آر بی ٹی گرین لائنز پروجیکٹ سے جڑ جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق، اس بس سروس منصوبے سے روزانہ 50000 مسافر سفر کرسکیں گے۔ یہ پروجیکٹ بھی 12 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔
ریڈ لائنز
منصوبے میں شامل یہ کوریڈور 21.5کلومیٹر طویل ہے جو ماڈل کالونی تا پیپلز چورنگی نزد مزار قائد براستہ یونیورسٹی روڈ ہوگا جس پر تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار مسافر سفر کریں گے۔ ریڈ لائن منصوبے تعمیراتی کام کا آغاز دسمبر2016میں ہوگا، جبکہ منصوبہ 2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔
یلو لائنز
یہ کوریڈور 26 کلومیٹر طویل ہے جو داوٴد چورنگی تا ریگل چوک، صدر اور نمائش براستہ کورنگی روڈ ایف ٹی سی اور شاہراہ قائدین پر مشتمل ہوگا۔ منصوبے پر روزانہ دو لاکھ پچاس ہزار مسافر سفر کریں گے۔ پروجیکٹ کے لئے چینی کمپنی سے ’کنسیشن ایگریمنٹ‘ طے پا چکا ہے اور اس پر دونوں فریقوں کے سائن بھی موجود ہیں۔
اورنج لائنز
اورنج لائن منصوبہ اورنگی ٹاؤن سے بورڈ آفس تک 2 اعشاریہ 2 کلومیٹر پر محیط ہے جس پر تخمینی لاگت 1 اعشاریہ 2 ارب روپے لگائی گئی ہے۔ گرین لائنز اور اورنج لائنز منصوبوں کو بورڈ آفس چورنگی پر تعمیر کئے جانے والے انٹر چینج سے ملا دیا جائے گا۔