گنی بساؤ: حکومت کا تختہ الٹنے پر اقوام متحدہ کی مذمت

فائل

فوجی ٹولے نےجمعرات کوسابق صدارتی امیدوار منوئل سریفو نہامدجو کو عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا۔ تاہم، ہفتے کے روز اُنھوں نے یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملک کی قومی جنرل اسمبلی سے بحران کے حل کا مطالبہ کیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گنی بساؤ میں فوج کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی مذمت کرتے ہوئے اس مغربی افریقی ملک کے خلاف مزید اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

ہفتے کے دِن کونسل نےگنی بساؤ کی ’قانونی حکومت‘ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

امریکی سفیر سوزن رائیس کی طرف سے پڑھے گیے ایک بیان میں کونسل نے ملک کے عبوری راہنماؤں کے خلاف معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی۔

رائیس کے الفاظ میں، صورت حال کا حل تلاش نہ کیا گیا تو کونسل فوجی انقلاب لانے والوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف براہ راست پابند یاں عائد کرنے سمیت مزید امکانی اقدامات کرنےپر تیار ہے۔

بارہ اپریل کو اُس وقت ملک کا تختہ الٹا گیا جب جنوری میں فوت ہونے والے صدر مالم بکائی سانہا کی جگہ ایک نئے لیڈر کا انتخاب کیا جارہا تھا۔

بغاوت کے فوری بعد، فوجیوں نے عبوری صدر رائیمنڈو پریرا اور سرکردہ صدارتی امیدوار کارلوس گومیزجونیئرکو گرفتار کرلیا۔ فوجی جنتا نےعمل میں لائی گئی گرفتاریوں کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

فوجی ٹولے نےجمعرات کوسابق صدارتی امیدوار منوئل سریفو نہامدجو کو عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا۔ تاہم، ہفتے کے روز اُنھوں نے یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملک کی قومی جنرل اسمبلی سے بحران کے حل کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل رواں ہفتے ملک کے وزیر خارجہ ممادو جالو پیرز نے سکیورٹی کونسل پر زور دیا کہ جب تک ملک میں سویلین حکمرانی قائم نہیں ہوتی، ایک امن کار دستہ گنی بساؤ روانہ کیا جائے۔

سنہ 1974میں پرتگال سے آزادی کے حصول سے اب تک گنی بساؤ آمرانہ دور حکومت کے خلاف جدوجہد کرتا رہا ہے، جس دوران چار مرتبہ تختہ الٹنے کی کوششیں کی گئی ہیں، جب کہ 2009ء میں ایک صدر کو قتل کیا گیا۔ مزید یہ کہ یہ ملک بین الاقوامی منشیات کی اسمگلنگ کی ایک گزرگاہ بن چکا ہے۔