ٹیکساس اسکول شوٹنگ: حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے اسکول میں داخل ہوا، حکام

حملہ آور کو سکول میں داخل ہونے کے لیے کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

امریکہ میں دی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن جمعے کو ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اپنا سالانہ اجلاس منعقد کرنے جا رہی ہے۔ چند دن قبل ہی ریاست کے شہر یووالڈے میں بچوں کے ایک اسکول میں ایک نوجوان کی فائرنگ سے 19 بچے اور دو اساتذہ جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ جن کا اس سے قبل ارادہ تھا کہ وہ اس تقریب میں خصوصی خطاب کریں گے، اپنا ارادہ ترک کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اب جمعے کو یووالڈے کا دورہ کریں گے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس تین روزہ تقریب میں خطاب کریں گے جو ملک کے آتشیں ہتھیاروں کے لابی گروپ کی جانب سے منعقد کیا جا رہا ہے۔

SEE ALSO: امریکہ میں گن وائلنس: اسلحہ پر کنٹرول کے لیے قانون سازی مشکل کیوں؟

اسی دوران ٹیکساس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں کو منگل کو اسکول میں فائرنگ کے دوران ردِعمل میں سست روی کی وجہ سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے رہائشی علاقے میں موجود اس اسکول میں فائرنگ کے دوران بچوں کے والدین اور راہ گیر پولیس سے مطالبہ کرتے رہے کہ وہ اسکول کے اندر داخل ہوں اور فائرنگ کرنے والے حملہ آور کا مقابلہ کریں۔

عینی شاہد ہوان کارنازہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے یہ سارا منظر سڑک کے دوسری طرف واقع اپنے گھر سے دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین نے پولیس کو چلا کر کہا کہ وہ اسکول کے اندر داخل ہوں۔

ٹیکساس کے ڈپارٹمنٹ آف سیکیورٹی کے مقامی ڈائریکٹر وکٹر اسکالون نے بتایا کہ حملہ آور اسکول کی عمارت میں ایک کھلے ہوئے دروازے اور اسکول کے حفاظتی افسر کا سامنا کیے بغیر داخل ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول میں عام طور پر ایک مسلح سیکیورٹی اہل کار موجود ہوتا ہے۔ لیکن جب حملہ آور اسکول میں وارد ہوا تو اسکول میں حفاظتی افسر موجود نہیں تھا۔ حملہ آور کو اسکول میں داخل ہونے کے لیے کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔وہ 40 منٹ تک اسکول میں اپنی کارروائی کرتا رہا۔

ٹیکساس میں ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کے ڈائریکٹر سٹیو مک کرا نے بدھ کو پولیس کے ردعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا چاہیے کہ پولیس وہاں موجود تھی، اس نے فوری ردِعمل دیا اور راموس کو بالآخر ایک کلاس روِم تک محدود کر دیا یہاں تک کہ پولیس کو اسے ہلاک کرنا پڑا۔

اسکالون کا کہنا ہے کہ واقعے کے محض چار منٹ بعد دو پولیس افسران اسکول میں داخل ہوئے لیکن حملہ آور راموس نے انہیں جلد ہی پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی سیاست میں گن لابی کے اثرات پر ایک بار پھر سوالیہ نشان

حکام اس واقعے کے پیچھے چھپے محرک کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ راموس کا کوئی مجرمانہ یا ذہنی امراض سے متعلق ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اس کے کچھ جاننے والے اس کے غیر سماجی رویوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ایک 15 سالہ جرمن لڑکی نے، جس سے راموس گفتگو کیا کرتا تھا ، بتایا کہ وہ لوگوں کے گھروں میں مردہ بلیاں پھینک دیا کرتا تھا۔ اسکول پر حملے سے قبل اس نے اس لڑکی کو بتایا تھا کہ وہ ایک ایلمنٹری سکول پر حملہ کرنے والا ہے۔

گورنر ایبٹ نے بدھ کو بتایا کہ اس حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں لیکن کسی کی بھی جان خطرے میں نہیں ہے۔

دریں اثنا حملے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون ٹیچر کے شوہر جمعرات کو دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار گئے۔ جو گارشیا کی 24 برس قبل ارما گارشیا سے شادی ہوئی تھی۔ دونوں ہائی اسکول سے ایک دوسرے کے ساتھ تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بچوں اور اساتذہ کی ہلاکتوں کے باوجود امریکی قیادت گن کنڑول پر تقسیم

امریکہ بھر میں اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ نے ملک میں ہتھیاروں تک رسائی کے قوانین کو بہتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے تعلیمی اداروں میں واک آؤٹ کا اہتمام کیا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن اتوار کو ٹیکساس کا دورہ کریں گے۔