'بوکو حرام' کے جنگجووں نے گزشتہ ماہ بھی ایک دیہی علاقے سے 250 سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا تھا جنہیں تنظیم کے رہنما نے "بازار میں بیچنے" کی دھمکی دی ہے۔
واشنگٹن —
نائجیریا میں مبینہ شدت پسندوں نے ملک کے شمال مشرقی علاقے کے ایک گاؤں سے مزید آٹھ طالبات کو اغوا کرلیا ہے۔
پولیس اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ طالبات کی عمریں 12 سے 15 سال کے درمیان ہیں جنہیں پیر کی شب اغوا کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دو گاڑیوں پر سوار درجنوں حملہ آوروں نے شمال مشرقی نائجیریا کے پہاڑی علاقے گوواز کے ایک گاؤں پر پیر کی شب حملہ کیا اور جاتے ہوئے اجناس، بھیڑ بکریاں اور آٹھ طالبات کو ہمراہ لے گئے۔
حکام کے مطابق گوواز کا پہاڑی علاقہ نائجیرین شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جس کے جنگجووں نے گزشتہ ماہ بھی ایک دیہی علاقے سے 250 سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا تھا۔
'بوکو حرام' کے سربراہ ابو بکر شیکاؤ نے پیر کو ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں شدت پسند رہنما نے طالبات کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہیں "بازار میں بیچنے" کی دھمکی دی تھی۔
نائجیریا کی حکومت 14 اپریل کو اغوا کی جانے والی ان طالبات کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام رہی ہے جس پر اسے اندرون و بیرونِ ملک سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
منگل کو 'وہائٹ ہاؤس' نے بھی تصدیق کی تھی کہ اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی کی کوششوں میں امریکہ بھی نائجیرین حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم اغوا ہونے والی طالبات کو ملک سے باہر منتقل کرچکی ہے۔
ان طالبات کو جس علاقے سے اغوا کیا گیا تھا وہ کیمرون کی سرحد کے نزدیک ہے۔ اغوا ہونے والی بعض طالبات شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں لیکن، حکام کے مطابق، 276 طالبات اب بھی لاپتا ہیں۔
بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اغوا ہونے والی بعض طالبات کا 'بوکو حرام' کے شدت پسندوں کے ساتھ زبردستی نکاح کردیا گیا ہے جب کہ دیگر کو کیمرون اور چاڈ منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
لیکن منگل کو کیمرون حکومت نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ نائجیریا میں گزشتہ کئی سال سے جاری 'بوکو حرام' کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں افرا دہلاک ہوچکے ہیں اور تنظیم کی سرگرمیوں کا دائرہ کار گزشتہ برس کیمرون تک پھیل گیا ہے۔
پولیس اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ طالبات کی عمریں 12 سے 15 سال کے درمیان ہیں جنہیں پیر کی شب اغوا کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دو گاڑیوں پر سوار درجنوں حملہ آوروں نے شمال مشرقی نائجیریا کے پہاڑی علاقے گوواز کے ایک گاؤں پر پیر کی شب حملہ کیا اور جاتے ہوئے اجناس، بھیڑ بکریاں اور آٹھ طالبات کو ہمراہ لے گئے۔
حکام کے مطابق گوواز کا پہاڑی علاقہ نائجیرین شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جس کے جنگجووں نے گزشتہ ماہ بھی ایک دیہی علاقے سے 250 سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا تھا۔
'بوکو حرام' کے سربراہ ابو بکر شیکاؤ نے پیر کو ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں شدت پسند رہنما نے طالبات کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہیں "بازار میں بیچنے" کی دھمکی دی تھی۔
نائجیریا کی حکومت 14 اپریل کو اغوا کی جانے والی ان طالبات کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام رہی ہے جس پر اسے اندرون و بیرونِ ملک سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
منگل کو 'وہائٹ ہاؤس' نے بھی تصدیق کی تھی کہ اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی کی کوششوں میں امریکہ بھی نائجیرین حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم اغوا ہونے والی طالبات کو ملک سے باہر منتقل کرچکی ہے۔
ان طالبات کو جس علاقے سے اغوا کیا گیا تھا وہ کیمرون کی سرحد کے نزدیک ہے۔ اغوا ہونے والی بعض طالبات شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں لیکن، حکام کے مطابق، 276 طالبات اب بھی لاپتا ہیں۔
بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اغوا ہونے والی بعض طالبات کا 'بوکو حرام' کے شدت پسندوں کے ساتھ زبردستی نکاح کردیا گیا ہے جب کہ دیگر کو کیمرون اور چاڈ منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
لیکن منگل کو کیمرون حکومت نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ نائجیریا میں گزشتہ کئی سال سے جاری 'بوکو حرام' کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں افرا دہلاک ہوچکے ہیں اور تنظیم کی سرگرمیوں کا دائرہ کار گزشتہ برس کیمرون تک پھیل گیا ہے۔