پاکستان کے شہر کراچی میں بدھ کو نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چینی شہری زخمی ہو گیا۔ مذکورہ شہری چند روز قبل ہی کاروباری سلسلے میں پاکستان آیا تھا۔
پولیس کے مطابق وااقعہ کراچی کے علاقے گلبائی میں پیش آیا جس کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق واقعے کے وقت گاڑی میں تین افراد سوار تھے، دو چینی باشندے کار کی پچھلی نشست پر بیٹھے تھے جب کہ ڈرائیور گاڑی چلا رہا تھا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل خیبر پختونخوا میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے انجینئرز کی بس کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس میں نو چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈی آئی جی کراچی جنوبی جاوید اکبر ریاض کا کہنا ہے کہ غیر ملکی شہری ڈیفنس خیابانِ بدر میں اپنی رہائش گاہ سے سائٹ ایریا شیر شاہ میں واقع فیکٹری جا رہے تھے اور ان کی گاڑی پر ماڑی پور روڈ پر فائرنگ کی گئی ہے۔
ڈرئیوار کے ابتدائی بیان کے مطابق ٹریفک کے رش کے باعث حتمی طور پر کہنا مشکل ہے کہ ماری پور روڈ پر یہ واقعہ کہاں رونما ہوا۔
ڈرائیور نے پولیس کو مزید بتایا کہ گاڑی پر دائیں جانب سے گولیاں ماری گئیں لیکن اس نے گولی چلنے کی آواز نہیں سنی جس سے خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نامعلوم ملزمان نے سائلنسر لگا اسلحہ استعمال کیا گیا جس سے آواز سنائی نہیں دی۔
SEE ALSO: چینی انجینئرز کی ہلاکت، گلگت بلتستان اور گردو نواح میں شدت پسند دوبارہ منظم ہو رہے ہیں؟ڈرائیور نے بتایا کہ چینی شہری جب زخمی ہوا تو اس کے بعد اسے علم ہوا کہ گاڑی پر فائرنگ کی گئی ہے۔
ریسکیو اہل کار نے بتایا کہ واقعے میں دوسرا چینی باشندہ اور ڈرائیور محفوظ رہے ہیں جب کہ زخمی کو چہرے، پسلی اور کندھے میں گولیاں لگی ہیں۔
ڈی آئی جی کراچی جنوبی کے مطابق زخمی غیر ملکی شہری کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کا علاج جاری ہے جب کہ پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کے پیچھے کون ملوث ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو ان باشندوں کی آمد یا ان کی نقل و حرکت کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ ان کی خدمات پرائیویٹ کمپنی نے حاصل کر رکھی تھیں اور ان کا تعلق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) یا کسی اور سرکاری پراجیکٹ سے نہیں تھا۔
چودہ جولائی کو داسو میں پیش آنے والے واقعے کو ابتداً پاکستان نے حادثہ قرار دیا تھا جب کہ چین نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
البتہ چند روز بعد پاکستان کی حکومت نے بھی اسے دہشت گردی کا واقعہ تسلیم کرتے ہوئے اسے چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف سازش قرار دیا تھا۔
گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے حوالے سے ایک دروازے کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کی وزارتِ داخلہ گلگت بلتستان کی حکومت سے خطے میں سی پیک سے وابستہ منصوبوں کی سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے لیے ہدایات جاری کرتی رہتی ہے۔
"چین سے تعلقات گہرے ہیں،بزدلانہ حملے کرنے والوں کے عزائم خاک میں ملائیں گے"
ادھر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین سے ہمارے تعلقات جس نوعیت کے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی چین کے دورے سے واپس آئے ہیں اور ان کی چینی قیادت سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ مستقبل میں تعلقات کو مزید وسعت دینے اور سی پیک کو آگے لے کر چلنے پر چینی قیادت سے بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل داسو میں جو واقعہ ہوا وہ بھی بزدلانہ فعل تھا۔ جس میں پاکستان کی تعمیر اور ترقی میں مدد کرنے والے چینی باشندوں اور نہتے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اُن کے بقول اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ قوتیں پاکستان میں استحکام اور سرمایہ کاری نہیں چاہتیں اور وہ سی پیک سے گھبراہٹ کا شکار ہیں۔