خیبرپختونخوا کے شمالی پہاڑی علاقے اپر کوہستان میں چین کے انجینئرز کو لے جانے والی بس میں 'دھماکے' کے نتیجے میں نو چینی انجینئروں اور فرنٹیئر کور کے دو اہلکاروں سمیت 13 افراد ہلاک اور لگ بھگ 17 زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے 40 سے زیادہ ملازمین بس میں سوار تھے جو بیس کیمپ سے پراجیکٹ کی جانب رواں دواں تھی۔
دھماکے کے حوالے سے پاکستانی ذرائع ابلاغ میں مختلف رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے ہوا ہے تاہم پاکستانی حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
البتہ، اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے واقعے کو حملہ قرار دیتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس میں ملوث عناصر کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دے۔
چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ معاملے پر پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق مکینیکل خرابی کی وجہ سے بس کھائی میں گرنے سے گیس لیکج کے باعث دھماکہ ہوا تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔
وزارتِ خارجہ نے حادثے میں نو چینی اور تین پاکستانی شہریوں کی ہلاکت بھی تصدیق کی ہے جو علاقے میں جاری ایک ترقیاتی منصوبے میں کام کے لیے جا رہے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ چینی سفارت خانے کے ساتھ اس معاملے میں مکمل رابطے میں ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے بھی ایک بیان میں واقعے کی مذمت کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنائے۔
چینی سفارت خانے نے پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو محتاط رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اپر کوہستان کے ڈپٹی کمشنر محمد عارف کے دفتر کے اہلکاروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اپر کوہستان کے علاقے برسین کیمپ کے قریب بس میں دھماکہ ہوا۔
حکام نے بتایا کہ بس میں 36 افراد سوار تھے جن میں 26 چینی باشندے تھے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے 17 مسافروں کو داسو کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت پر صوبائی حکومت کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد فوری طور پر کوہستان روانہ کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات کامران بنگش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوہستان جانے والے وفد میں چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے بعد میڈیا کو صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اپر کوہستان میں پانی جمع کرنے اور بجلی پیدا کرنے کے آبی منصوبوں پر چینی انجینئرز اور ماہرین کام کر رہے ہیں۔
دیا میر بھاشا ڈیم منصوبہ بھی اپر کوہستان کے سرحدی علاقے میں ہے۔ البتہ یہ واضح نہیں ہوا کہ مذکورہ چینی انجینئرز اسی منصوبے پر کام کر رہے تھے یا نہیں۔