جنوبی امریکہ کے ملک گیانا میں پرندوں کی چہچہاہٹ سننے کی روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ نر فنچ پرندوں کو ایک دوسرے کےبرابر پنجروں میں رکھا جاتا ہےاور جج پانچ منٹ کے وقفے میں ان کے چہچہانے کی تعداد گنتے ہیں۔ جو پرندہ سبقت لے جائے وہ فاتح قرار پاتا ہے۔
یہ ایک مشغلہ اور اس سے بڑھ کر کاروبار بھی ہے جس میں جیتنے والوں کو ہزاروں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ مقابلے کا منظر خاصہ گھمبیر ہوتاہے۔ اپنی کمر پر ہاتھ باندھے ہوئے جج پنجروں پر جھک کر مکمل خاموشی کے ساتھ اپنے سامنے اڑتے دو چھوٹے سیاہ پرندوں کو دیکھ رہے ہیں کہ کون پہلے اس خاموشی کو توڑے گا۔
ایک جج نے آہستگی سے گنتی شروع کی"ایک۔ دو، اور اچانک دائیں طرف کا پرندہ چہچہااٹھا۔ لیکن پھر پانسہ پلٹ گیا کیوں کہ اس کے ساتھ والے پنجرے میں موجود پرندےنے صرف چند سیکنڈ میں اپنے حریف کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔منٹوں کے اس مقابلے میں نہ صرف بازی جیتنے والوں کو ہزاروں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہےبلکہ ان پرندوں پر شرطیں لگانے والوں کو بھی۔
اس مقابلے کا انعقاد ہر اتوار کو ملک بھر میں ہوتا ہے۔ مرد صبح کے وقت سڑکوں کے کنارے اپنے پنجرے میں بند پرندوں اور مقامی بیئر کے ساتھ جمع ہوتے ہیں تاکہ مقابلے کے بعد جشن بھی منایا جا سکے۔
اولیوین لنچ گیانا میں ٹرانسپورٹیشن کا کاروبار کرتے ہیں لیکن اپنی مصروفیت کے باوجود ان کی پرندوں کے مقابلوں میں دلچسپی برقرار ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ "خدا. خاندان اورپرندے، بس یہی میری زندگی ہے۔"
اس مقابلے میں داؤ پر لگی رقم کو دیکھتے ہوئے اس کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ لوگ مقابلے کادوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریکارڈ بھی کرتے ہیں۔ تاکہ اگر کسی کو شکوہ ہو کہ جج نے بہت زیادہ یا بہت کم چہچہاہٹ ریکارڈکی ہےتو دوبارہ گنتی کی جاسکے۔
ان گلوکار فنچوں کی قیمت بھی کوئی چھوٹی موٹی نہیں ہے۔ ان پرندوں کی اوسط قیمت تقریباً 75 ڈالر ہے جب کہ جیتنے والے پرندوں یعنی زیادہ چہچہانے والےپرندےکی قیمت 10 ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
فنچ کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ انہیں اکثر نیویارک جیسی جگہوں پر اسمگل کر دیا جاتا ہے جہاں گیانی باشندے اس مقابلے کا اہتمام کرتے ہیں۔
اسمگلران فنچوں کو بالوں کے کرلرز، ٹوائلٹ پیپر رولز، اور دیگر اشیا میں چھپا کر لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ تو ہوائی اڈے کی سیکیورٹی سے گزرنے کےلیے ایک خاص قسم کی پتلون بھی پہنتے ہیں۔
مقابلہ شروع ہونےسے کچھ ہفتے پہلے مالکان پیشہ ور کھلاڑیوں کی طرح اپنے پرندوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ان کے ناز نخرے اٹھاتے ہیں اور انہیں وٹامن، کیلشیم اور جنگلی بیج شہد میں ملا کر کھلاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ مقابلے ان پرندوں کے لیے نہیں ہیں جو آسانی سےجوش میں آجاتے ہیں یا ہجوم کے سامنے شرماتے ہیں۔ جیتنے والے پرندے میں شائستگی، بہادری اور حوصلہ ہوتاہے۔ وہ کسی کی خوشی کے لیے یا خود خوش ہونے کی وجہ سے نہیں گاتے، بلکہ وہ اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے یا نیا ریکارڈ قائم کرنے کے لیے گاتے ہیں۔
اگرچہ گیانا میں سونگ برڈز بہت مقبول ہیں لیکن ہر کوئی ان مقابلوں کا پرستار نہیں ہے۔ 35 سالہ ہنری اوچور ن برسوں سےاپنے دوستوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے کہ وہ اپنے فنچوں کو آزاد کر دیں۔ لیکن گزشتہ ہفتہ صرف ایک شخص اس کے لیے تیار ہوا۔
ہنری اوچورن کا کہنا ہے کہ مجھے ان پرندوں کو پنجرے میں بند کرنا پسند نہیں ہے کیوں کہ انہیں قید کرنا اچھی بات نہیں ہے۔