پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں ایکسپریس وے کے قریب بلوچ وارڈ میں جمعہ کی شام 7 بجے ایک زور دار دھماکہ ہوا۔
گوادر پولیس حکام کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب تعمیراتی کام کرنے والے چینی کمپنی کے انجینئرز کی گاڑی ایکسپریس وے سے گزر رہی تھی۔
دھماکہ کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ پولیس، ایف سی اور ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جہاں سے زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔
میڈیکل سپرنیڈنٹ سول اسپتال گوادر ڈاکٹر لطیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ واقعے کے بعد دو بچوں کی لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں جو دھماکے کے وقت ایکسپریس وے کے قریب فٹ بال کھیل رہے تھے۔
ڈاکڑ لطیف کے بقول، "دھماکے میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے"۔
وزیر داخلہ بلوچستان ضیااللہ لانگو کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی کمپنی کی گاڑی ایکسپریس وے سے گزر رہی تھی کہ ایک کم عمر لڑکے نے گاڑی کی جانب بڑھنے کی کوشش کی، تاہم سیکورٹی اہل کاروں نے اسے آگے جانے سے روکا۔
ضیااللہ لانگو کے بقول، "دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی کھیلنے والے دو بچے ہلاک ہو گئے"۔
SEE ALSO: چینی انجینئرز کی ہلاکت، گلگت بلتستان اور گردو نواح میں شدت پسند دوبارہ منظم ہو رہے ہیں؟انہوں نے واقعے میں ایک چینی باشندے کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے، جس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈپٹی کمشنر گوادر عبدالکبیر زکون نے مقامی صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا جس میں چینی قافلے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس موقع پر ڈی ایس ایس پی گوادر ڈاکٹر فرہان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر چینی باشندوں کی ہلاکت کی گردش کرنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ایس ایس پی کے بقول چائییز عملے کی فول پروف سیکیورٹی تھی۔ شہر میں سخت سیکیورٹی ہے۔ ہماری اسنیپ چیکنگ جاری ہے۔
یاد رہے کہ سال 2018 میں بھی بلوچستان کے علاقے دالبندین میں چینی باشندوں کو لے جانے والی ایک بس پر ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس میں دو چینی انجینئرز سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
سال 2019 ء میں بھی گوادر کے پی سی ہوٹل پر بھی اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب چینی باشندے بھی ہوٹل میں موجود تھے۔
اس سے قبل ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے بھی واقعے کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹیوئٹر پر ایک بیان جاری کیا۔
لیاقت شاہوانی نے واقعے کو خود کش حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار واقعے کے بعد موقع پر پہنچ گئے ہیں اور اس تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چینی انجینئرز بلوچستان ساحلی علاقے گوادر میں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے سلسلے میں ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں۔
ماضی میں سی پیک پر کام کرنے والے چینی باشندوں پر حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں، تاہم، اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
پچھلے مہینے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختون خوا میں جاری ایک ترقیاتی منصوبے کے کارکنوں کو لے جانے والی ایک بس سڑک پر خودکش دھماکے کے بعد کھائی میں گر گئی تھی جس میں 9 چینی انجیئرز سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔