پاکستان کے سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو صوبہؐ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں نیوی کی گاڑی پر نامعلوم افراد کے حملے میں ایک اہلکار ہلاک جب کہ دو شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
بلوچستان کے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے گھات لگا کر خود کار ہتھیاروں سے نیوی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ ساحلی قصبے جیوانی میں ہفتے کی شام پیش آیا۔
ضلع گوادر پاکستان اور چین کے درمیان چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے خطے میں نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں سیکڑوں چینی باشندے کام کے سلسلے میں موجود ہیں اور سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے جاتے ہیں۔
بلیدی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیوی کی 'کوئیک ریسپانس فورس' کے اہلکار گاڑی پر سوار تھے۔
امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں نیوی کے چار افسران ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ البتہ آزاد زرائع سے تنظیم کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ پاکستان دُشمن عناصر کی کارروائی ہے جو اس علاقے میں امن کے دُشمن ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کیے گئے کریک ڈاؤن کا ردِ عمل دکھائی دیتا ہے۔
خیال رہے کہ بی ایل اے دو سال قبل گوادر کے فائیو اسٹار ہوٹل میں بھی حملے کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
چین، گوادر کے گہرے پانیوں کے ذریعے اپنی مصنوعات کی یورپ سمیت دیگر منڈیوں میں رسائی آسان بنانے کے لیے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جب کہ وہ گوادر کو صدر شی جن پنگ کے 'بیلٹ اینڈ روڈ' منصوبے کا اہم حصہ بھی سمجھتا ہے۔
پاکستانی حکام گوادر اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار ہمسایہ ملک بھارت کو قرار دیتے ہیں۔ تاہم بھارت ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔