|
ویب ڈیسک — فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ایک عہدیدار کا اتوار کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی کارروائیوں اور اس کے رویے کے سبب جنگ بندی پر ہونے والے مذاکرات سے الگ ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایک اور حماس کے رہنما کا کہنا ہے کہ گروپ کے ملٹری رہنما محمد دیف خیریت سے ہیں اور اسرائیل کے جنوبی غزہ کے ایک کیمپ پر بڑے حملے کے باوجود کام کر رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 92 افراد ہلاک ہوئے۔
حماس کے سینئر رہنما کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں قطر اور مصر کو جنگ بندی سے متعلق جنگ بندی پر مذاکرات ختم کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔ یہ معاہدہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے رواں سال مئی میں تجویز کیا گیا تھا۔
معاہدے کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجویز کے علاوہ سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے بدلے اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ حماس اسرائیل میں سنجیدگی کے فقدان، تاخیر اور رکاوٹ کی مسلسل پالیسی اور غیر مسلح شہریوں کے خلاف جاری کارروائی کی وجہ سے مذاکرات کو روک دے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے معاہدے تک پہنچنے اور جارحیت کو ختم کرنے کے لیے بڑی لچک دکھائی اور جب قابض حکومت جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے تک پہنچنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی تو وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ہنیہ کے ہفتے کو دیر گئے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے ثالثوں اور دیگر ممالک کو فون کر کے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق حماس کی طرف سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ہونے والے مذاکرات سے الگ ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا گیا ہے یہ خبریں بے بنیاد ہیں۔
دوسری طرف اسرائیل کا کہنا ہے کہ دیف جسے اسرائیل سات اکتوبر کو کیے جانے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے، جنوبی غزہ میں المواسی کیمپ پر حملوں کا ہدف تھا جہاں دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے ہزاروں فلسطینی جمع تھے۔
SEE ALSO: غزہ میں امریکی گھاٹ سے مزید امداد کی ترسیل میں کیا رکاوٹیں ہیں؟تاہم حماس نے کیمپ میں دیف کی موجودگی کی تصدیق نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ ہے اور کام کر رہے ہیں۔
عہدیدار نے حماس کے مسلح ونگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمانڈر محمد دیف ٹھیک ہیں اور براہ راست عزالدین القسام بریگیڈ اور مزاحمتی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔