گزشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام غیر ملکی ووکیشنل اور ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس کے ایڈ منسٹریٹرز کے ایک تربیتی پروگرام کے تحت پاکستان کے ٹیکنیکل اور ووکیشنل اداروں کی 20خواتین ایڈ منسٹریٹرز کے ایک گروپ نے امریکہ میں 6 ہفتوں کا ایک تربیتی کورس مکمل کیا۔ اس پروگرام کے تحت امریکہ کا دورہ کرنے والا یہ چوتھا گروپ تھا اوراس کا منفرد پہلو یہ تھاکہ یہ پہلا ایسا گروپ تھا جو صرف خواتین ایڈ منسٹریٹرز پر مشتمل تھا۔
اس گروپ میں شامل گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ فارویمن لاہور کی پرنسپل سبرینہ احسان، گورنمنٹ کالج آف ٹکنالوجی فارویمن بہاولپور کی سمیرا صالحہ اور پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل لاہور کی مارکیٹنگ مینیجربشریٰ ناز نے پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں یاسمین جمیل سے گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کا مقصد پاکستان میں ٹیکنیکل اور ووکیشنل اداروں کے کواپنےاداروں کےانتظامی أمور بہترین اندازمیں لانے کے ہنرسکھانا ہے جن میں قیادت، انتظامی أمور مالیاتی أمور، طالب علموں سے متعلق أمور، عملے کی تربیت، پرائیویٹ سیکٹرکےساتھ شراکت داری،جدیدٹکنالوجی کا استعمال اور آن لائن لرننگ سسٹم شامل ہیں۔
گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ فارویمن لاہور کی پرنسپل سبرینہ احسان نے کہا کہ اس پروگرام کا ایک اہم مقصد شرکاء کو امریکی کمیونٹی کالجوں کے انتظامی، مالیاتی، تعلیمی اور طالب علموں کی سہولیات سے متعلق امور سے چلانے کے جدید ترین طریقوں سے آگاہ کرنا اور انہیں اپنے اداروں کے لیےاپنے مسائل ،وسائل اور حالات سے مطابقت رکھتے ہوئے قابل عمل ایکشن پلان بنانے میں راہنمائی فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے انہیں امریکہ کے مختلف کمیونٹی کالجوں کے دورے کرائے گئے ان کے لیے لیکچرزاور سیمینارز کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد شرکا نے اپنے اپنے کالجوں کے لیے ایکشن پلان بنائے جن پر وہ پاکستان جا کر عمل درآمد کریں گی۔
سبرینہ احسان نےاپنے ایکشن پلان پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان واپس جاکرامریکی کمیونٹی کالجوں کی طرح اپنے وسائل کا بہترین استعمال کریں گی اور اس مقصد کے لیے ان کا سب سے پہلا کام یہ ہو گا کہ وہ اپنےکالج میں شام کی کلاسیں بھی شروع کریں گی تاکہ زیاد ہ سے زیادہ طالب علموں کو زیادہ سے زیادہ شعبوں میں ٹیکنیکل اور ووکیشنل تربیت کے مواقع فراہم کرسکیں ۔
پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل لاہور کی مارکیٹ مینیجربشریٰ ناز نےاپنے ایکشن پلان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ انہوں نے امریکی کمیونٹی کالجوں سے جو کچھ سیکھا ہے اس کے بعد ان کا ارادہ ہے کہ وہ پاکستان واپس جا کر عام لوگوں کو کمیونٹی کالجوں کی اہمیت سے آگاہ کریں گی اور میڈیا کے استعمال سے ان میں یہ آگاہی پھیلائیں گی کہ وہ اپنی اور اپنے ملک کی معاشی اور سماجی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اپنے بچوں کو ٹیکنیکل اور ووکیشنل اداروں میں بھیج کرانہیں ٹیکنیکل اور ووکیشنل مہارتیں اور ہنرسکھانےکے مواقع فراہم کریں تا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنےکے بعد ان مہارتوں کی مدد سے فوری طور پراپنے پاؤں پرکھڑے ہو سکیں اور اپنی اور اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار جلد از جلد ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔
گورنمنٹ کالج آف ٹکنالوجی فارویمین بہاولپور کی سمیرا صالحہ نے کہا کہ وہ پاکستان واپس جا کرسب سے پہلے اپنے کالج کے نصاب کو تبدیل کر کے ان میں اختراع تبد یلیاں لائیں گی اوریہاں امریکی کمیونٹی کالجوں کی طرح اپنےکالج میں جدید ٹکنالوجی کا استعمال کریں گی، ایک آن لائن لرننگ سسٹم تشکیل دیں گی جس کے تحت بچےگھربیٹھ کراپنی اسائنمنٹ سشئیرکریں گے اور ٹیچرز انہیں آن لائن گریڈنگ کریں گے۔ اس کےساتھ ساتھ وہ امریکی کمیونٹی کالجوں کی طرح اپنےکالج میں ایک کیرئیرسنٹرتشکیل دیں گی تاکہ بچوں کوان کے رجحان کے مطابق تعلیم دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کوشش کریں گی کہ ٹیکنیکل اور ووکیشنل اداروں کی ڈگری کو تین سال کی بجائے دو سال کا کردیا جائے جیسا کہ یہاں امریکہ میں ہوتا ہے تاکہ ان اداروں میں داخل ہونے والے طالب علموں کے لیے ایک سال کے وقت اور اخراجات کو بچایا جا سکے۔
پاکستان سےچھ ہفتوں کا یہ دورہ مکمل کرنے والی تینوں خواتین شرکا نے اس پروگرام کو پاکستان اور امریکہ کے کمیونٹی کالجوں کے درمیان رابطوں کا ایک بہترین ذریعہ قرار دیا اور انہوں نے کہا کہ یہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایسے ہی سابقہ پروگراموں سے واپس جانے والے شرکاء کی کوششیں ہیں کہ اب پنجاب کی حکومت چارسالہ ڈگری کالجوں کو کمیونٹی کالجوں کی شکل دینے پر کام کررہی ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5